گذشتہ روز فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے بچوں کے لیے قائم کردہ اسکولوں کے سامنے ‘ٌپناہ گزین’ کا لفظ نہ پا کر بہت سے لوگ حیران اور پریشان ہوئے تاہم یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونروا’ کے مشیر عدنان ابو حسنہ کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک تکنیکی غلطی تھی جسے دور کرلیا گیا ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ کیمپوں میں اسکولوں کے باہر ان کے تعارف کے لیے گئے بورڈز پر ‘پناہ گزین’ کا لفظ موجود نہیں تھا جس پر لوگ حیران ہوگئے۔ جب اس حوالے سے متعلقہ حکام سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ تکنیکی غلطی کا نتیجہ ہے۔
غزہ میں ڈیموکریٹک لیبر یونین کی رپورٹ، بین الاقوامی ریلیف ایجنسی، تنظیم آزادی فلسطین کے طلباء فرنٹ اور دیگر فلسطینی تنظیموں نے ‘اونروا’ کے زیرانتظام چلنے والے اسکولوں کے لیے پناہ گزین کا لفظ ہٹانے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ان کا ہے کہ ایسا کرنا کسی سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے سنہ 1949ء میں فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے ایک ادارہ قائم کیا تھا جسے’یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’ (اونروا) کا نام دیا گیا۔ یہ ایجنسی اندرون اور بیرون ملک 56 لاکھ سے زاید فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے کام کرتی ہے۔ گذشتہ کچھ عرصےسے امریکا کی طرف سے اس ایجنسی کو دی جانے والی امداد بند کیے جانے کے بعد اسے کافی مشکلات کا سامنا ہے۔