خلیجی ریاست کویت کے علماء اور دانشوروں نے امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے پیش کردہ امن منصوبے ‘سنچری ڈیل’ کو امن کے علم برداروں کے گلے کا طوق قرار دیا ہے۔ کویتی علماء کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پورے عالم اسلام کے مسائل کا منبع اور برائی کی جڑ ہے۔
علماء کا کہنا ہے کہ اسرائیل مسلم امہ کے جسد میں کینسر کی طرح ہے اور اسے خون بھی مسلم امہ کی طرف سے مل رہا ہے۔ ان کا اشارہ ان عرب ممالک کی طرف تھا جو اسرائیل کے ساتھ در پردہ دوستی رچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق کویت کی سماجی اصلاح آرگنائزیشن کے زیراہتمام ہونے والے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے نامور اور ممتاز علماء کرائم نے کہا کہ ارض فلسطین پورے عالم اسلام کے لیے مقدس اور محترم ہے اور اس کے ایک چپے سے دست بردار ہونے کا بھی کوئی جواز نہیں۔ صہیونی ریاست ایک ناجائز، غاصب اور قابض ریاست ہے جس کے ساتھ دوستی یا صلح کا کوئی جواز نہیں۔ اسرائیل سے دوستی کرنا ظلم کا ساتھ دینا اور مظلوم پرظلم ڈھانے میں ظالم کی مدد کرنا ہے۔
کویت کی الشریعہ یونیورسٹی کے سابق ڈین ڈاکٹرعجیل النشمی نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک سے آج تک عربوں اور مسلمانوں کو اتنی ذلت سے دوچارتاریخ میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔ آج کے مسلمان آپس میں لڑتے اور ایک دوسرے کی گردنیں اڑاتے ہیں جس سے دشمن کو فایدہ پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارض فلسطین اور مسجد اقصیٰ دونوں لازم وملزوم ہیں اور دونوں کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ سب سے پہلے فلسطینی قوم پر جہاد فرض ہوا اور اگر فلسطینی قوم اس جہاد میں کمزور پڑتے ہیں تو پھر پوری مسلم امہ پر جہاد فرض ہوچکا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سنہ 1956ء میں مصر کی جامعہ الازھر کے علماء نے ایک متفقہ بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے یہودیوں کے ساتھ دوستی کو ناجائز تسلیم کیا ہے۔
کویت کے ممتاز عالم دین احمد القطان نے کہا کہ فلسطین کی آزاد اور نصرت کا اللہ نے وعدہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے امریکی منصوبے صدی کی ڈیل کو شرمناک قرار دیا۔
کویت یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر علی الکندری نے کہا کہ کویتی عوام قابض اور غاصب کا مفہوم زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کویت کو سات ماہ تک ایک دوسرے ملک نے تسلط میں رکھا جب کہ فلسطینی قوم 70 سال سے ظلم اور جبرو تسلط کی چکی میں پس رہے ہیں۔