حال ہی میں فلسطین میں مساجد کو نمازیوں سے آباد کرنے کے لیے ‘فجر عظیم’ کے عنوان سے ایک ایمان افروز مہم کا آغاز ہوا تو اس کی بانگ اذان چار دانگ عالم میں سنی گئی۔ یہ مہم اپنی پوری شان وشوکت اور ایمانی بانکپن کے ساتھ نہ صرف جاری ہے بلکہ اس میں روزانہ کی بنیاد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کا علاقہ ان دنوں اسرائیلی فوجی چھائونی کا منظر پیش کرتا ہے مگر اس کے باوجود غرب اردن کی مساجد پانچوں نمازوں میں فرزندان توحید سے کھچا کھچ بھری ہوتی ہیں۔ کیا شہر اور کیا دیہات موسمی سختی نرمی سے قطع نظر مسلمانان فلسطین نماز فجر میں مساجد کا رخ کرتے اور اپنے گرم بستر چھوڑ کر اللہ سے لو لگاتے ہیں۔
جُمعہ کی نماز فجرمیں غرب اردن میں مساجد میں اتنے زیادہ نمازی امڈ آئے کہ مساجد میں تل دھرنے کو جگہ نہیں بچی۔ کچھھ ایسی ہی کیفیت غرب اردن کےعلاوہ غزہ اور القدس کی مساجد میں بھی تھی اور وہاں کے مسلمان بھی اللہ کے سامنے فجرکے وقت سر بہ سجود ہونے میں کسی سے پیچھے نہیں تھے۔
مساجد میں نماز فجرکے وقت نمازیوں کی غیرمعمولی اور غیرمسبوق حاضری کے ایمان افروز اور سبق آموز مناظر سوشل میڈیا پر بھی دیکھے جا رہے ہیں۔ نماز فجر کے وقت مساجد میں نمازیوں کی حاضری کی تصاویر اور ویڈیوز کو سوشل میڈیا پرپوسٹ اور شیئر کرنے کا مقصد اہل ایمان کو ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ قابض صہیونی دشمن کو بھی یہ پیغام دینا ہے کہ فلسطینی قوم اپنے مقدسات کے ساتھ دل وجان سے تعلق مربوط ہیں اور اپنی جانیں نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دفاع مقدسات کا پیغام
غرب اردن کے شہروں نابلس، رام اللہ ، یعبد، الخلیل، بیت لحم اور دیگر شہروں میں دسیوں سوشل میڈیا ویب سائٹس پر فلسیطنی مساجد میں نماز فجرکی حاضری کی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کی گئیں۔
مقامی شہریوں کا ان ویڈیوز اور تصاویر کےساتھ کیے گئے تبصروں میں بیشتر تبصروں میں اسے کوئی سیاسی مہم نہیں بلکہ ایک مقدس مقامات کے دفاع کی مہم ہے۔ یہ صرف نمازوں کے لیے بیداری کی مہم نہیں بلکہ ایک ہمہ جہت مہم ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کا شہریوں سے اس مہم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد میں اضافے کی مہم دراصل اسلامی بیداری کی تحریک ہے۔ ایک مقامی شہری حسن ابو راس کا کہنا ہے کہ فجر عظیم مہم کا مقصد اہل فلسطین اور پورے عالم اسلام کو بیدار کرنا اور انہیں ایک عظیم الشان فریضے کی ادائی کی ترغیب دلانا ہے۔
ابو راس نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نماز فجر کے وقت نابلس کی ایک جامع مسجد میں اپنے بچوں کے ہمراہ جاتا ہوں تاکہ قابض صہیونی دشمن کو یہ پیغام دیا جائے کہ فلسطین قوم کا بچہ بچہ دفاع مقدسات کے لیے میدان عمل میں موجود ہے۔
ایک دوسرے شہری احمد عطاطرہ کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے جنوبی قصبے یعبد کی مساجد میں نماز فجر میں بڑی تعداد میں نمازی اللہ کے سامنے حاضری دیتے ہیں۔ یہ فلسطین میں بیداری کی علامت ہے۔ انہوں نے سورہ بنی اسرائیل کی یہ آیت پڑھی” إِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيرًا”۔