امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے حال ہی میں منظور کردہ ‘صدی کی ڈیل’ منصوبے عالم اسلام میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ کل جمعہ کےروز پاکستان، اردن، انڈونیشیا، ملائیشیا، عرب ممالک میں سوڈان، اردن اور لبنان میں جگہ جگہ جلسے اور جلوس نکالے گئے۔ ان جلوسوں میں لاکھوں افراد نے شرکت کرکے امریکی سازشی منصوبے کو مسترد کر دیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پاکستان ۔ فلسطین فرینڈشپ فائونڈیشن کے زیراہتمام ‘صدی کی ڈیل’کے خلاف ایک عظیم الشان ریلی نکالی گئی۔
جلوس میں شامل ہزاروں افراد نے ٹرمپ کے نام نہاد امن منصوبے کو فلسطینی قوم ہی نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کے خلاف گھنائونی سازش قرار دیا۔
جلوس میں امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے پتلے نذر آتش کیے گئے۔
مقررین نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ‘صدی کی ڈیل’ کو اکیسویں صدی کا ‘اعلان بالفور’ قرار دیا۔
ادھراردن کے دارالحکومت عُمان میں ہزاروں افراد نےٹرمپ کے منصوبے کے خلاف احتجاجی جلوس نکالےگئے۔
عمان کے وسط میں قائم مسجد الحسینی سے نماز جمعہ کے بعد نکالے گئے جلوس سے خطاب کرتے ہوئے اخوان المسلمون کے سربراہ عبدالحمید الذنیبات نے صدی کی ڈیل نہ صرف فلسطینی قوم اردن اور خطے کے دوسرے ممالک کے خلاف بھی گھنائونی سازش ہے۔ انہوں نے اردنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام نام نہاد امن منصوبے ختم کرے، فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
اردن کے دوسرےشہروں میں بھی ٹرمپ کی صدی کی ڈیل کے خلاف ہزاروں افراد نے ریلیاں نکالیں اور اس نام نہاد منصوبے کوعملی شکل دینے سے روکنے کا مطالبہ کیا۔
ادھرملائیشیا میں بھی صدی کی ڈیل کے خلاف احتجاجی مظاہرےاور ریلیاں مُنعقد کی گئیں۔ ملائیشیا میں مساجد میں نماز جمعہ کےاجتماعات میں علماء کرام نے بھی نام نہاد امریکی امن منصوبے صدی کی ڈیل کی مذمت کی اور اس کے خلاف پوری مسلم امہ سے متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ عرب ملک لبنان میں بھی جمعہ کے روز ٹرمپ کےسازشی منصوبے کے خلاف ریلیاں نکالیں گئیں۔
یمن کے دارالحکومت صنعاء میں بھی صدی کی ڈیل کے خلاف ہزاروں افراد نے جلوس نکالے اور ٹرمپ کے پتلے نذر آتش کیے گئے۔ اس موقع پربھی مقررین نے امریکا اوراسرائیل کی ملی بھگت سے شروع کیے گئے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے عالم اسلام سے اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی کا مطالبہ کیا گیا۔