لبنان کے ایک ممتاز عیسائی رہ نما پیٹرک المارونی کارڈینیل مارہ بشارہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مشرق وسطیٰ کے لیے پیش کردہ نام نہاد امن منصوبے کو جنگ، نفرت، تباہی اور ظلم کا دوسرا نام قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ تمام برائیاں ایک جگہ جمع کی جائیں ان کا دوسرا نام ‘صدی کی ڈیل’ ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عیسائی پادری نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ صدی کی ڈیل تباہی، نفرت، بغض، دشمنی، ظلم اور تباہی کی زندہ علامت ہے۔ کوئی بھی زندہ ضمیر امریکا اور اسرائیل کے اس نفرت انگیز منصوبے کو قبول کرسکتا ہے اور نہ ہی اس کی حمایت کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ فر واحد پوری قوم پراپنی مرضی مسلط کرے۔ ٹرمپ نے تاریخ، انسانی اقدار، بنیادی حقوق اور جمہوری روایات کو پامال کیا ہے۔ القدس سب کا ہے اور ہمیشہ مسلمان، عیسائی اور یہودی اس میں مل جل کر رہے ہیں۔ انسانی تاریخ میں پہلی بار اس شہر کو فلسطینی، مسلمان اور عیسائی قوم سے چھین لیا۔ امریکی امن منصوبے میں نفرت، حقارت، دشمنی اور جنگ کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ اس لیے ہم اس نام نہاد منصوبے کو کسی قیمت پرقبول نہیں کر سکتے۔