اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے مسجد اقصیٰ کے امام و خطیب الشیخ عکرمہ صبری کو ٹیلیفون کر کے اسرائیلی ریاست کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے خلاف ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے الشیخ عکرمہ صبری کو ٹیلیفون کیا۔ انہوں نے اسرائیل کی طرف سے الشیخ صبری پر مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عاید کیے جانے کی شدید مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ الشیخ صبری کو قبلہ اول میں داخل ہونے روکنا سنگین جرم اور فلسطینیوں کے مذہبی امور میں کھلی مداخلت ہے۔ اسرائیل کی ان ناروا پابندیوں کے خلاف حماس اور پوری فلسطین قوم الشیخ صبری کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ صہیونی ریاست کی طرف سے مسجد اقصیٰ سے منسلک شخصیات پر پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں مذہبی آزادیوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الشیخ عکرمہ صبری پراسرائیلی پابندیاں فلسطین کے لیے امریکا اور صہیونیوں کے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبے’صدی کی ڈیل’ کا حصہ ہے۔ اسرائیل نے الشیخ صبری پر یہ پابندی ایسے وقت میں لگائی ہے جب امریکا فلسطینی قوم کے خلاف تیار کردہ اپنے سازشی منصوبے کا اعلان کرنے کی تیاری کررہا ہے۔
خیال رہےکہ حال ہی میں اسرائیلی پولیس نے الشیخ عکرمہ صبری پر ایک ہفتے تک مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عاید کی تھی تاہم وہ صہیونی پابندیاں توڑ کر قبلہ اول میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اس کے بعد صہیونی ریاست نے ان پر مسجد اقصیٰ میں داخلے پر چار ماہ کی پابندی عاید کی ہے۔