ترکی کے مشرقی علاقوں میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زاید زخمی ہوچکے ہیں۔
زلزلے کی شدت پڑوسی ملکوں میں بھی محسوس کی گئی۔
یورو بحیرہ روم کے سیسمولوجیکل سنٹر نے بتایا کہ ریختر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلہ دارالحکومت انقرہ سے 550 کلومیٹر مشرق میں واقع صوبہ الزیگ میں آیا۔ اس کے بعد درجنوں جھٹکے محسوس کیے گئے۔
ترکی کی وزیر صحت فخرالدین کوجہ نے دیگر وزراء کے ہمراہ امدادی آپریشن کی نگرانی کے لیے علاقے میں پہنچ گئے ہیں۔ الزیگ میں اب تک 13 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
وزیر داخلہ سلیمان سویلو کا کہنا ہے کہ زمین بوس ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے 30 افراد دبے ہوئے ہیں جن کی تلاش جاری ہے جب کہ 500 کو اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ تیسرے درجے کی شدت کا ہے جس کے لیے بیرونی امداد نہیں بلکہ قومی سطح پر امداد کی ضرورت ہے۔
ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی کے عہدیداروں نے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ زلزلے سے متاثرہ عمارتوں میں داخل ہونے سے گریز کریں۔ حکومت نے متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی کاررائیوں کے تحت خیمے اور کمبل فراہم کرنا شروع کردیے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں شدید سردی ہے اور درجہ حرارت رات کو صفر تک گرجاتا ہے۔
ترکی کے ساتھ ساتھ زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ملکوں شام اور ایران میں بھی محسوس کیے گئے۔ لبنان کے شہر بیروت اور طرابلس میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
یاد رہے کہ ترکی میں زلزلوں کی طویل تاریخ ہے۔ اگست 1999 میں استنبول کے شمال مشرق میں 90 کلومیٹر کی دور پرآنے والے 7.6 شدت کے زلزلے سے 17،000 سے زیادہ افراد جاں بحق جب کہ پانچ لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے۔