قابض صہیونی ریاست نے فلسطینی قوم کے خلاف مذہبی ریاستی دہشت گردی کے تسلسل میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے ممتاز عالم دین اور مسجد اقصیٰ کے خطیب پر چار ماہ تک قبلہ اول میں داخل ہونے پرپابندی عاید کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض صہیونی حکام کی طرف سے الشیخ عکرمہ صبری کوان کے گھرپر ایک نوٹس پہنچایا گیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ ان پرآئندہ چار ماہ تک مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور نماز ادا کرنے پر پابندی عاید کی جاتی ہے۔ انہیں مزید نوٹس دیا گیا ہے کہ وہ کل اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے القدس میں قائم ‘القشلہ’ پولیس تھانے میں پیش ہوں۔
خیال رہے کہ کل جمعہ کے روز الشیخ عکرمہ صبری نے اسرائیلی ریاست کی طرف سے عاید کردہ پابندی توڑ کرمسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی تھی۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے انہیں گھرپر نظر بند کرنے کے ساتھ ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی سے روک دیا گیا تھا۔
الشیخ عکرمہ صبری کل جمعہ کو مسجد کے شمالی دروازے باب الاسباط سے داخؒ ہوئے۔ ان کے ساتھ ان کے وکلاء اور القدس کی دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھی۔ اسرائیلی پولیس نے انہیں قبلہ اول میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ الشیخ عکرمہ صبری مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے پر اصرار کرتے رہے اور کہا کہ انہیں دنیا کی کوئی طاقت مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور عبادت کرنے سے نہیں روک سکتی۔
تاہم صہیونی پولیس کے اصرار کے باوجود الشیخ عکرمہ صبری مسجد اقصیٰ میں داخل ہوگئے اور انہوں نے مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔
مسجد میں داخل ہوتے ہی فلسطینیوں نے انہیں اپنے کندوں پر اٹھا لیا اور وہ اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے قبلہ اول میں پہنچ گئے۔
گذشتہ اتوار کو اسرائیلی پولیس نے الشیخ عکرمہ صبری کو ایک ہفتے کے لیے قبلہ اول میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔
مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب کو اسرائیلی ریاست کی طرف سے قبلہ اول میں داخل ہونے روکنے کے اقدام پر فلسطینی عوام میں سخت غم وغصے کی فضا پائی جارہی ہے۔