صحت اور جسمانی فٹنس کو برقرار رکھنے کے لیے ورزش ، تیراکی اور دیگر سرگرمیاں ضروری سمجھی جاتی ہیں۔ ہم اپنی روز مرہ خوراک میں چینی کی وافر مقدار استعمال کرتے ہیں اور وہ چینی ہمارے لیے مفید ہونےسے زیادہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوتی ہے۔ ہماری خوراک کا حصہ بن کر جسم میں داخل ہونے والی چینی جو جزو بدن بنانےکے لیے ورزش کی ضرورت ہوتی ہے اور ورزش کے کئی طریقے ہیں۔
جرمنی طبی آن لائن پورٹل ‘ٹی آن لائن’ میں ماہرین نے ایک سوال کے انداز میں قارئین کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ اگرہمیں اپنے جسم میں موجود ایک مکعب کی مقدار چینی کو جلانا ہو تو ہمیں اس کے لیے کتنی ورزش درکار ہے۔
جرمنی طبی جریدے کے مطابق اگرہم پانچ سو قدم یعنی آدھ کلو میٹر کا سفر طے کریں تو ہم ایک مکعب چینی جلانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ یہ امر صحت کے لیے چلنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
اگرہم ورزش کے طریقوں کی فہرست بنائیں تو ان میں پیدل چلنا یا سائیکل چلانا شاید سب سے آسان طریقہ ہوگا۔ چلنے کے لیے آپ تنہا ہونے کے ساتھ اپنے دوستوں کو بھی شامل کرسکتے ہیں۔ چڑھائی اور سیدھے دونوں طرں سے پیدل چلنا مفید ہے۔
آج کل ہمارے پاس اسمارٹ فون کی سہولت ہے جس میں ہمیں ایسی کئی ایپلی کیشنز مل جاتی ہیں جن میں پیدل چلنے کی مقدار کا تعین ممکن ہے۔
ماہرین صحت تو یہاں تک کہتے ہیں کہ ہرشخص کو اپنی فٹنس برقرار رکھنے کے لیے روزانہ کم سے کم 10 ہزار قدم چلنا چاہیئے اور یہ تعداد پانچ کلو میٹر بنتی ہے۔ اگر کوئی شخص روزانہ پانچ کلو میٹر پیدل چلنے کومعمول بنا لے تو وہ نہ صرف موٹاپے جیسے عارضے سے بچ سکتا ہے بلکہ وہ اور بھی بہت سی بیماریوں سے نجات پا سکتا ہے۔