جمعه 15/نوامبر/2024

غرب اردن میں ڈکیت گینگ کا راج، اتھارٹی بے بس!

پیر 20-جنوری-2020

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے مغربی کنارے میں کہنے کو فلسطینی اتھارٹی کی ملیشیائوں کی بڑی تعداد موجود دن رات شہروں اور قصبوں میں گشت کرتی ہے مگر اس کے باوجود غرب اردن میں لاقونیت کا راج ہے۔ شہریوں کے گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ ساتھ بنکوں اور تجارتی مراکز میں کھلے عام لوٹ مار اور ڈکیتیاں جاری ہیں۔

بیت لحم میں دار صلاح کے مقام پر فلسطینی اسلامی بنک کی اے ٹی ایم میں ڈکیتی کے نتیجے میں بنک کو ایک لاکھ شیکل تقریبا 35 ہزار ڈالر کی رقم سے محروم کردیا گیا۔

حالیہ ہفتوں کے دوران غرب اردن کے شہروں میں ڈکیتیوں کے واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ڈکیتیاں بنکوں کی لوٹ مار تک محدود نہیں بلکہ منظم ڈکیت گینگ شہریوں کے گھروں، بنکوں کی اے ٹی ایم مشینوں اور تجارتی مراکز میں لوٹ مار کرتے ہیں۔

حال ہی میں بیت لحم کے ایک بنک میں گھس کر تین مسلح نقاب پوشوں نے بنک ملازمین کو لوٹ لیا

رات کے اوقات میں اے ٹی ایم مشینوں کی لوٹ مار کا سلسلہ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں بنکوں اور اے ٹی ایم مشینوں کی لوٹ مار کے واقعات بیت ساحور، رام اللہ میں کفر نعمہ، طولکرم میں عتیل، اریحا میں العوجا، قلقیلیہ، الخلیل، البیرہ اور نابلس میں حوارہ کے مقامات پر پیش آچکے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ بہت سے علاقوں میں اے ٹی ایم کی لوٹ مار کی بنیادی وجہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور کیمروں کی عدم موجودگی ہے۔ بہت سی اے ٹی ایم مشینوں  کی نگرانی کے لیے کیمرے نہیں لگائے گئے۔ سیکیورٹی کیمروں کی عدم موجودگی لوٹ مار کا ایک بڑا سسب ہے۔

عوام پریشان

غرب اردن میں بنک ڈکیتیوں کے منظم واقعات میں اضافے کے باعث مقامی فلسطینی آبادی پریشان اور فلسطینی اتھارٹی کی پر برہم ہے۔

بیت لحم میں بنک ڈکیتی کے واقعے کے بعد فلسطینی پولیس کے ترجمان ‘فیس بک’ صحفے پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک مقامی خاتون عبیر الاسمر نے کہا کہ اگرقانون کا نفاذ ہوتا تو بنک کی لوٹ مار کا واقعہ پیش نہ آتا۔ لوٹ مار کا یہ ظالمانہ سلسلہ روز کا معمول بن چکا ہے مگر فلسطینی اتھارٹی اس پرقابو پانے میں بری طرح ناکام ہے۔

عبیر الاسمر کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا نام نہاد قانون بھی اس طرح کے جرائم کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ جرائم پیشہ عناصر کو پتا ہے کہ وہ کچھ سال جیلوں میں قید کاٹ کر رہائی پالیں گے۔ میں اللہ کی قسم اٹھا کر کہتی ہوں کہ جب تک پرانے دور کے مصری، عثمانی اور اردنی قوانین کے مطابق ڈاکوئوں کے خلاف قانون حرکت میں نہیں آتا اس وقت تک ڈکیتیوں اور لوٹ مار کا سلسلہ بند نہیں ہوگا۔

ایک دوسرے شہر حنان ابو جابر کا کہنا ہے کہ بنکوں کی سیکیورٹی کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے۔ سیکیورٹی عملہ تعینات نہیں۔ اس لیے بنکوں میں ڈکیتی کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی