جمعه 15/نوامبر/2024

‘فجر عظیم’ فلسطینی مقدسات کے دفاع کی منفرد فلسطینی مہم

اتوار 19-جنوری-2020

فلسطینی مقدسات کے خلاف صہیونی ریاست کی ریشہ دوانیوں کے جلومیں مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں نے ایک منفرد مہم شروع کی ہے۔ اس منفرد مہم میں فلسطینی مردو زن، بچے، بوڑھے اور ہرطبقے کے فلسطینی پیش پیش ہیں۔ وہ بندوق اور گولی سے مسلح تو نہیں مگر عظیم الشان ارادے، عزم استقامت اور ایمان کے جذبے سے ضرور لیس اور لبریز تھے۔

جنوری کی یخ بستہ راتوں کوگرما گرم بستر چھوڑنا معمولی بات نہیں مگراہل ایمان کے لیے ایسا کرنا کوئی مشکل نہیں۔ سخت سردی میں فلسطینی آدھی رات یا رات کے آخری پہر میں اپنے گرم لحاط اور محمل ترک کرکے بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ اور الخلیل کی مسجد الابراہیمی کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔

اس مہم میں غرب اردن، بیت المقدس اور اندرون فلسطین کے نمازی اس بابرکت اور ایمان افروز میں شامل ہیں۔ دیکھا دیکھی غزہ کی پٹی میں بھی مساجد کوآباد کرنے کی مہم شروع ہوگئی ہے اور اس مہم کی سرپرستی غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کررہی ہے۔

جمعہ کی صبح کو ‘فجرالکرامہ’ کےعنوان سے مہم میں مسجد اقصیٰ اور مسجد ابراہیمی سمیت دیگر مساجد میں نماز میں حاضری بڑھانے کے لیے منفرد کوشش کی گئی۔ یہ مہم اسرائیلی فوج کی طرف سے مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم کے موقع پر کی گئی۔

عبرانی ٹی وی چینل 3 کے مطابق جمعہ کی نماز فجرمیں فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں مسجد اقصیٰ آتے دیکھ کراسرائیلی پولیس بھی حیران تھی۔ یہ مہم ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب صہیونی ریاست القدس کی مرابطین، مرابطات، نمازیوں اور محافظوں پر تشدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

نیا مرحلہ

سابق فلسیطنی خالد ابو عرفہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘فجر عظیم’ مہم نہ صرف مسجد اقصیٰ، مسجد ابراہیمی اور غزہ کی مساجد کو آباد کرنے اوران میں فجر کی نماز میں حاضری بڑھانے کے لیے شروع کی گئی ہے بلکہ یہ مہم دراصل فلسطینی مقدسات کے خلاف صہیونی ریاست کی نسل پرستی کا جواب اور فلسطینی مسلم اور مسیحی مقدسات کے دفاع کو یقینی بنانا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ابو عرفہ کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے مسجد اقصیٰ اور مسجد ابراہیمی میں آنے والے نمازیوں کے خلاف انتقامی مہم اور ظالمانہ جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فلسطینیوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے اسرائیلی ریاست فلسطینی مسلم اورمسیحی املاک کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مقدس مقامات کے تقدس کو دانستہ طور پرپامال کیا جا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سابق فلسطینی وزیر نے کہا کہ صہیونی ریاست فلسطینی مردوں، خواتین اور بچوں پر تشدد کرکے انہیں مسجد اقصیٰ، مسجد ابراہیمی اور دیگر مقدس مقامات سے دور کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔

آزادی اور نصرت کی چنگاری

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کےسیاسی شعبے کے سینیر رکن حسام بدران نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ ، مسجد ابراہیمی اور فلسطین کی دیگر مساجد میں فجر کی نماز میں جم غفیر کی آمد ایک عظیم الشان فرض عبادت کی ادائی کے ساتھ ساتھ آزادی اور نصرت کی چنگاری ہے۔ فلسطینیوں کی نماز فجر میں اتنی بڑی تعداد میں گھروں سے نکنا فلسطینی قوم کے لیے برکت کی علامت ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ نہ صرف مرد بلکہ خواتین اور بچے بھی اس عظیم مہم میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔

حسام بدران کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کا مساجد میں نماز فجر میں زیادہ سے زیادہ آنا بزدل دشمن کےلیے پیغام ہے کہ اگر مسجد اقصیٰ  اور دیگر فلسطینی مساجد کے دفاع کے لیے ہرطرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ فلسطینیوں کے نزدیک مقدس مقامات سرخ لکیر ہیں اور انہیں پامال کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ ، مسجد ابراہیمی، دیگر مقدس مقامات کی بے حرمتی، مرابطین اور نمازیوں پر تشدد مسلم امہ کو یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ قبلہ اول کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینی مقدسات جس طرح فلسطینی مساجد کی بے حرمتی کی جاتی اور نمازیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے اس کے لیے فلسطین میں ‘فجر عظیم’ جیسی بابرکت مہمات کا چلایا جانا ناگزیر ہے۔

مختصر لنک:

کاپی