یکشنبه 17/نوامبر/2024

غرب اردن میں محافظ ہی ڈاکو بن گئے!

ہفتہ 18-جنوری-2020

فلسطین کے دریائے اُردن کے مقبوضہ مغربی کنارے میں جہاں ایک طرف فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی عمل داری ہے اور دوسری طرف اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ مگر صہیونی فوج اور عباس ملیشیا کے ہوتے ہوئے فلسطینیوں کی جان ومال غیر محفوظ ہیں۔ صہیونی فوج سے فلسطینیوں کے تحفظ کی توقع نہیں کی جاسکتی کیونکہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی فوج کے منظم جرائم ہی بدامنی اور لاقانونیت کی وجہ ہیں تاہم فلسطینی اتھارٹی اور اس کے ماتحت سیکیورٹی ادارے بدامنی اور لاقانونیت کے اس بے لگام گھوڑے کو قابو کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

حال ہی میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں تلفیت قصبے کے میئر رائد ارشید کی گاڑی پر کو نامعلوم افراد نے تیل چھڑک کر آگ لگا دی جس کے نتیجے میں گاڑی جل کر راکھ ہوگئی۔ اس واقعے نے مقامی فلسطینی آبادی میں خوف اور تشویش کی ایک نئی لہر دوڑا دی ہے۔

گاڑی نذرآتش کرنے سے ایک روز قبل نامعلوم افراد نے ارشید کے گھر پر فائرنگ کی تاہم فائرنگ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ انہیں نامعلوم شرپسندوں کی طرف سے کسی بھی مزید انتقامی کارروائی کا پیغام دیا گیا تھا۔

جنین کے مقامی سماجی کارکن محمد ابو غلیون نے ارشید کے گھر پرفائرنگ اور ان کی گاڑی کے نذرآتش کیے جانے کے واقعے پر تبصرہ کرے ہوئے استفسار کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں؟۔ فلسطینی آبادی کو تخریب کاروں اور فسادیوں کے رحم وکرم پرکیوں چھوڑ دیا گیا ہے۔ غرب اردن کے عوام کو بے رحم تخریب کاروں کے رحم وکرم پر چھوڑںے والے نام نہاد سیکیورٹی اداروں کو اپنی ذمہ داریوں میں غفلت برتنے کا جواب دینا چاہیے۔ اس طرح کے واقعات کی جامع اور وسیع پیمانے پر تحقیقات کی جانی چاہئیں اور تخریب کاری اور بدامنی میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ارشید کےساتھ پیش آنے والا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس نہیں۔ ان کے گھر پرفائرنگ اور گاڑی نذرآتش کرنے کے واقعے سے قبل جنین پناہ گزین کیمپ میں نامعلوم افراد نے ڈاکٹر ایاد ابو الھیجائ کے گھر پر فائرنگ اور ان کی ڈسپنسری کو بھی دانستہ طورپر نقصان پہنچایا گیا مگر کسی مجرم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی ادارے غرب اردن میں امن وامان کے قیام اور تخریب کار عناصر کے خلاف کارروائی میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔

ایک مقامی شہری عمر ریان جن کا تعلق نابلس سے ہے نے بتایا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کے ایک مسلح گروپ نے ان کے گھر میں گھس کربیوی بچوں کے سامنے انہیں چاقو مار کر زخمی کیا۔ اگر یہ بات میڈیا میں نہ آتی تو اس واقعے میں ملوث عناصر کو حراست میں نہ لیا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ غرب اردن میں حالیہ عرصے کے دوران رونما ہونے والے بدامنی کے واقعات کے پیچھے فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد سیکیورٹی اداروں کا ہاتھ ہے۔ مجرموں کو بعض موثر شخصیات اور سیکیورٹی افسران کی پشت پناہی حاصل ہے یا دانستہ طورپران کےمعاملے کو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔

تشدد کا بے لگام گھوڑا

غرب اردن میں بدامنی اور تخریب کاری کے مسلسل بڑھتے واقعات نے ہرشعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا ہے۔ مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی دکھائی نہیں دیتی جب کہ شہریوں کے گھروں پر فائرنگ، انہیں گھروں اور کاروباری مراکز میں ہراساں کرنے اور ان کی املاک اور گاڑیوں کو نذرآتش کرنے کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ اس میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

غرب اردن میں میڈیکل ایسوسی ایشن کے رکن شوقی صبحہ نے الزام عاید کیا کہ علاقے میں جاری بدامنی کے واقعات کے پیچھے فلسطینی اتھارٹی کی غیرذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غرب اردن میں ڈاکٹروں اور طبی عملے پرہونے والے 90 فی صد حملوں کے پیچھے کسی نا کسی شکل میں رام اللہ اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کا ہاتھ ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ شہریوں کی جان ومال پرحملوں کے واقعات کے مسلسل اضافے سے عام شہری خوف زدہ ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے جرائم پیشہ عناصر کو لگام دینے کی کوئی موثر کوشش نہیں کی گئی اور بدامنی کا بے لگام گھوڑا مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی