اسرائیلی ریاست کے بانی کے صاحب زادے ‘یعقوف شریٹ’ نے صہیونی ریاست کے مُجرمانہ پروگرام پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں نہ صرف سنہ 1940ء کی دھائی میں جزیرہ نما النقب پر سمجھوتے پر افسوس ہے بلکہ وہ صہیونی ریاست کے پورے پروگرام پر شرمندہ ہیں۔
برطانوی ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کو دیے گئے انٹرویو میں مسٹر یعقوف شریٹ نے کہا کہ اگرچہ ان کے آبائو اجداد نے ارض فلسطین میں اسرائیلی ریاست قائم کی۔ وہ اسرائیل کے بانی موشے شریٹ کا بیٹا ہونے کے باوجود صہیونی ریاست کے جرائم کی حمایت نہیں کرسکتے۔ وہ اسرائیل کےقیام کے بھی ذمہ دار نہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ریاست کے بانی لیڈر موشے شریٹ اسرائیل کے پہلے وزیر خارجہ اور دوسرے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے سنہ 1954ء سے 1955ء کے دوران اسرائیل میں وزارت عظمیٰ کا قلم دان سنھبالا۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس جزیرہ نقب اورسنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے ٹھوس شواہد ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ فلسطین پر اسرائیلی ریاست کے قیام کے وقت فلسطینیوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے گئے۔
خیال رہے کہ یعقوف کے داد یعقوف شرتوک صہیونیوں کو فلسطین میں لانے اور انہیں بسانے میں پیش پیش رہے۔ انہوں نے 1882ء کو یوکرائن چھوڑ کر فلسطین میں منتقل ہونے اور یہودیوں کو فلسطین میں غیرقانونی طور پرآباد کرنے کی مہم شروع کی تھی۔