شنبه 03/می/2025

سال 2019ء:غرب اردن میں اتھارٹی کی انسانی حقوق کی 4700 خلاف ورزیاں

جمعرات 16-جنوری-2020

فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے۔ گذشتہ برس عباس ملیشیا کے ہاتھوں غرب اردن میں انسانی حقوق کی 4700 سے زاید خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا۔ سال 2019ء کے دوران مغربی کنارے سے 1079 فلسطینیوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں قید کیا اور ان میں سے بہت سے فلسطینیوں پر مزاحمتی کارروائیوں کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن میں فلسطینی اسیران کے اہل خانہ پرمشتمل کمیٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

فلسطینی شہریوں کو سیاسی بنیادوں پرانتقام کا نشانہ بنائے جانے کے ساتھ ساتھ آزادی اظہار رائے کے تحت بھی فلسطینیوں کے حقوق پامال کیے گئے۔ انہیں جسمانی اور نفسیاتی اذیتیں دی گئیں اور انسانی عزت وقار کے تمام اصول اور روایات پامال کی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2019ء کے دوران عباس ملیشیا کے ہاتھوں انسانی حقوق کی 4707 خلاف ورزیاں کی گئیں۔ عباس ملیشیا نے 1079 فلسطینیوں کو سیاسی بنیادوں پرحراست میں لیا گیا۔743 فلسطینیوں کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے۔ 1620 فلسطینیوں کو گھروں میں نظربند کیا گیا۔ عباس ملیشیا کی طرف سے اسرائیلی فوج کے ساتھ 31 بارصہیونی فوج کے ساتھ تعاون کیا گیا۔

سال 2019ء کے دوران عباس ملیشیا کی طرف سے غرب اردن میں فلسطینیوں کے گھروں پر 389 بار چھاپے مارے گئے۔ 26 فلسطینیوں کو جبری طورپر غائب کیا گیا اور فلسطینیوں کی 48 املاک غصب کی گئیں۔

مختصر لنک:

کاپی