ٹانسل یا گلے کی گلٹی جسے لوزتان کی جراحی کا عمل بھی کہا جاتا ہے نہ صرف اس وقت ختم کرانا ضروری ہیں جب بچے کا تحفظ ضروری ہو بلکہ اس کا اعلاج اس وقت اور بھی ضروری ہوجاتاہے جب اس کے نتیجے میں بچے کے منہ سے خون نکلنا شروع ہوجائے اور اس کے خطرات اور بھی بڑھ جائیں۔
جرمن امراض اطفال کے ماہر ڈاکٹر اولریچ ویگلر کاکہنا ہے کہ اگر بچے کو مسلسل ٹانسل کی شکایت ہو تو اس کا مستقل علاج ضروری ہے۔ اگر سال میں پانچ اور چھ باریہ شکایت ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ مسئلہ بچے کے لیے زیادہ پریشان کن ہوسکتا ہے۔
یہ بچے کے گلے میں موجود گلٹیوں کی حالت پرمنحصرہے۔ اگر اس کے خطرے میں اضافے کا خدشہ ہو تو ان گلٹیوں کو ختم کرنا ضروری ہے۔
جرمن ماہر صحت کا کہنا ہے کہ بچوں میں ٹانسل کی وجہ بیکٹیریا کے پھیلنے، سوزش یا وائرس کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت میں گلے کا بیرونی حصہ بھی سرخ ہوسکتا ہے۔ گلے میں درد اور کھانے پینے میں دشواری، 38 درجے تک کا بخار، سر درد، تھکاوٹ اور بے ہوشی جیسے سائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔