روسی صدر ولادی میر پوتین نے آئین میں نمایاں تبدیلیاں تجویز کی ہیں جس کے بعد وزیراعظم دمتری میدویدیف کی حکومت غیر متوقع طور پر مستعفی ہوگئی ہے۔
وزیراعظم دمتری نے کہا ہے کہ وہ صدر پوتین کو آئینی ترامیم پر عمل درآمد کا موقع دینے کے لیے عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ صدر پوتین کی مجوزہ آئینی ترامیم پر اگر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو بیشتراختیارات پارلیمان اور وزیراعظم کو منتقل ہوجائیں گے اور سڑسٹھ سالہ ولادی میر پوتین 2024ء میں اپنی موجودہ چھے سالہ صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد وزیراعظم کی حیثیت میں برسراقتدار رہ سکیں گے۔
دمتری میدویدیف صدر پوتین کے دیرینہ اتحادی ہیں۔وہ وزارت عظمیٰ سے قبل صدر کے منصب پر فائزرہے تھے۔ انھوں نے سرکاری ٹی وی پر اپنے استعفے کا اعلان کیا ہے۔
ان کے ساتھ بیٹھے ولادی میرپوتین نے ملک کے لیے ان کی خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ میدویدیف اب روس کی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ کی حیثیت میں کام کریں گے۔وہ خود اس کے سربراہ ہیں۔
روسی میڈیا میں اس وقت یہ بھی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ملک کا اگلا وزیراعظم کون ہوگا؟وزارتِ عظمیٰ کے ممکنہ امیدواروں میں ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین بھی شامل ہیں۔انھوں نے دارالحکومت کی تعمیروترقی اور اس کو جدید بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
تاہم جس بھی سیاسی شخصیت کا وزیراعظم کے طور پر انتخاب کیا جاتا ہے، وہ ممکنہ طور پر صدر پوتین کا جانشین بھی ہوگا۔روس میں ریاستی عہدوں میں تبدیلی کی روایت کچھ ایسی ہی رہی ہے۔ولادی میر پوتین نے 2008ء میں جب صدارت کا عہدہ چھوڑا تھا تو ان کی جگہ میدویدیف نے لے لی تھی جبکہ وہ خود وزیراعظم بن گئے تھے۔
چار سال کے بعد 2012ء میں میدویدیف صدارت سے دستبردار ہوگئے تھے اور ولادی میر پوتین ایک مرتبہ پھر روس کے صدر بن گئے تھے۔ وہ تب سے اس منصب پر فائز ہیں جبکہ میدویدیف وزارتِ عظمیٰ کے عہدے پر فائز چلے آرہے تھے۔
صدر پوتین کی موجودہ مدت 2024ء میں ختم ہوگی۔انھوں نے ابھی یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ اس کے بعد ان کے کیا ارادے ہیں۔ روس کے موجودہ آئین کے تحت پوتین 2012ء اور 2018ء میں دو مرتبہ مسلسل صدر منتخب ہوچکے ہیں اور وہ چھے سال کے لیے تیسری مرتبہ صدارتی انتخاب لڑنے کے اہل نہیں ہیں