فلسطینی بچوں کے ساتھ قابض صہیونی فوج اور پولیس کے مجرمانہ اور غیرانسانی سلوک کے واقعات کوئی نئی بات نہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کے اسرائیلی فوج کے جارحیت کے شکار قصبے العیساویہ کے بچوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی لرزہ خیز تفصیلات جاری کی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم’سٹی زن ہیومن رائٹس آرگنائزیشن’ کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شمال مشرقی بیت المقدس میں العیساویہ کے مقام پر فلسطینی بچوں اور بڑوں کے ساتھ صہیونی فوج کے ناروا سلوک کا سلسلہ عرصہ سے جاری ہے۔
عبرانی اخبار’ہارٹز’ میں شائع کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران اسرائیلی فوج نے العیساویہ سے 600 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ان میں 12 سال سے کم عمر کے بچوں سمیت مجموعی طور پرایک تہائی بچے شامل ہیں۔ ان کی ظالمانہ انداز میں گرفتاریاں، حراست میں لینے کے بعد ان سے غیرانسانی سلوک، جسمانی ،ذہنی اور نفسیاتی تشدد اور جرمانوں کی آڑ میں ان کی لوٹ مار جیسے جرائم مسلسل فروغ پذیر ہیں۔
اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’بتسلیم ‘ کے مطابق حراست میں لیے گئے العیساویہ کے بچوں سے غیرانسانی سلوک کے کئی واقعات ریکارڈ پرآئے۔ 13 سالہ ایک بچے نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اسے گھر سے اٹھایا اور حراست میں لینے کے بعد بد ترین جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس نے بتایا کہ چار اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے اس کے گھر پردھاوا بولا اور ان میں سے ایک میرا سردیوار پر پٹخ دیا۔ مجھے ایسے لگا کہ میرے سر میں کوئی خوفناک بم لگا ہے۔ میرے ہوش اڑ گئے۔ اس کے بعد انہوں سختی کے ساتھ میرے ہاتھ پلاسٹک کی رسی سے باندھے، میرے چھوٹے بہن بھائی سب چیخ پکار کررہے تھے مگر قابض پولیس نے مجھے اسی طرح گھیسٹ کر ایک گاڑی میں ڈالا اور حراست مرکز لے گئے۔
انسانی حقوق گروپ کے مطابق تین ہفتے ایک 11 سالہ بچے کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد اسے پولیس سینٹر منتقل کیا گیا جہاں اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
قابض فوج نے گذشتہ مہینوں میں العیساویہ کے درجنوں فلسطینی بچوں جن کی عمریں 12 اور 16 سال کے درمیان تھیں کو حراست میں لیا اور انہیں گرفتاری کے وقت سے جیل میں ڈالے جانے تک کئی بار غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔