چهارشنبه 30/آوریل/2025

عرب دنیا میں طویل عرصے تک حکمران رہنے والے سلطان قابوس کا انتقال

ہفتہ 11-جنوری-2020

عرب دنیا میں سب سے طویل حکمرانی کرنے والے عمان کے سلطان قابوس بن السعید 79 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

شاہی دربار سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انتہائی غم اور گہرے رنج کے ساتھ۔۔۔ شاہی دربار بادشاہ سلطان قابوس بن سعید کی وفات پر غمزدہ ہے، جن کا جمعہ کے روز انتقال ہو گیا ہے۔‘

گذشتہ ماہ وہ بیلجیم میں طبی معائنے اور علاج کروانے کے بعد وطن واپس آئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق وہ سرطان کے مرض میں مبتلا تھے۔

سلطان قابوس غیر شادی شدہ تھے اور ان کا کوئی وارث یا نامزد جانشین نہیں تھا۔ ان کی موت پر عمان میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ خاندانی کونسل نے ان کے چچا زاد ھیثم بن طارق بن سعید کو ان کا جانشین مقرر کیا ہے۔

سلطان نے اپنے والد کو سنہ 1970 میں برطانوی تعاون سے بغیر کسی خونخوار بغاوت کے معزول کر دیا تھا۔ جس کے بعد تیل کی دولت کا استعمال کرتے ہوئے انھوں نے عمان کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا۔

 

سلطنت کے بنیادی قانون کے مطابق، شاہی خاندان کی کونسل، جس میں تقریباً 50 مرد ارکان شامل ہیں تخت خالی ہونے کے تین دن کے اندر ایک نیا سلطان منتخب کرتی ہے۔

29 سال کی عمر میں انھوں نے اپنے والد سعید بن تیمور کا تختہ الٹا تھا جو انتہائی قدامت پسند حکمران تھے۔ سلطان عمان میں اہم فیصلہ ساز شخصیت تھے کیونکہ وہ بطور وزیر اعظم، مسلح افواج کے اعلی کمانڈر، وزیر دفاع، وزیر خزانہ اور وزیر برائے امور خارجہ کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔

سلطان قابوس نے تقریباً پانچ دہائیوں تک عمان کی سیاسی زندگی پر مکمل طور پر تسلط حاصل کیا۔

سعید بن تیمور نے سلطنت میں ریڈیو سننے یا دھوپ کے چشمے پہننے سمیت متعدد چیزوں پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ اور وہ یہ فیصلہ بھی کرتے تھے کہ کون شادی کرسکتا ہے، تعلیم یافتہ ہوسکتا ہے یا ملک چھوڑ سکتا ہے۔

اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد ہی سلطان قابوس نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ارادہ ہے کہ وہ ایک جدید حکومت قائم کریں اور تیل کی رقم کو ایک ایسے ملک کی ترقی کے لیے استعمال کریں جہاں اس وقت صرف 10 کلومیٹر کی پکی سڑکیں اور تین سکول موجود تھے۔

مختصر لنک:

کاپی