اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے "سیکٹرC” کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے مذموم اقدامات کوآگے بڑھاتے ہوئے اس مقصد کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا ہے۔
اسرائیل کےعبرانی اخبار ‘ہارٹز’ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ نے "سیکٹرC” کے باقاعدہ الحاق کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا ہے۔ یہ کمیشن اس معاملے کی عدالتی اور قانونی پہلوئوں پر غور کرے گا جس کے بعد اس کے الحاق کے لیے باقاعدہ سفارشات مرتب کرے گا۔
خیال رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان سنہ 1993ء کے اوسلو سمجھوتے کے بعد تین سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اس میں”سیکٹرC” کل رقبے کے 62 فی صد علاقے پرمشتمل ہے۔ اس سیکٹر پر فلسطینی اتھارٹی کا انتظامی کنٹرول تسلیم کیا گیا ہے مگر اس کے باوجود اسرائیل حیلوں اور بہانوں سے اس سیکٹر کو قبضے میں لینا چاہتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے غرب اردن کو مرحلہ وار ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں صہیونی ریاست کو امریکا کی مکمل حمایت اورآشیر باد حاصل ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں اسرائیل میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین نے کہا تھا کہ امریکا غرب اردن کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرانے کے لیے کوشش کررہا ہے۔ امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ غرب اردن کو اسرائیل کا حصہ بنانا موجودہ امریکی انتظامیہ کی پالیسی کا حصہ ہے اور اس اقدام پرجلد ہی عمل درآمد کیا جائے گا۔