اسرائیلی ریاست میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں امریکی انتظامیہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور مقبوضہ وادی گولان پراسرائیلی تسلط کو تسلیم کرنے کے بعد غرب اردن پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کی جائے۔
ڈیوڈ فریڈ مین کا مزید کہنا تھا کہ ‘چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ’ کے بعد پیدا ہونے والے مسائل کے حل کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا اشارہ سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ اور اس جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں کی طرف تھا۔ اس جنگ میں غرب اردن، وادی گولان ، غزہ کی پٹی اور القدس پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کرلیا تھا۔
اسرائیلی سفیر کا کہنا تھا کہ تین مسائل حل طلب ہیں۔ ان میں القدس کی صورت حال ،وادی گولان اور غرب اردن کے علاقے پراسرائیلی کنٹرول کا معاملہ فوری حل طلب ہے۔
فریڈمن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے ساتھ وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرچکے ہیں۔ اب غرب اردن کی باری ہے اور اسے بھی اسرائیل کا حصہ تسلیم کیا جائے گا۔