اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کےتبادلے کی ممکنہ ڈیل کے لیے ایک نئی بارگیننگ کی کوشش کررہے ہیں۔ نفتالی بینٹ اس مبینہ بارگیننگ کے لیے سنہ 2002ء میں منظور کردہ قانون کے تحت غزہ کی سرحد سے گرفتار فلسطینیوں کو قیدیوں کے تبادلے میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ اس قانون کے تحت اسرائیل غزہ کی سرحد سے گرفتار کئے فلسطینیوں کو غیرقانونی جنگجو قرار دے کرانہیں حراست میں لیے ہوئے ہے۔ اسرائیلی وزیردفاع چاہتے ہیں کہ اسرائیلی جیلوں میں باقاعدہ سزائیں کاٹنے والے فلسطینیوں کو مزاحمت کاروں سے معاہدے میں رہا کرنے کے بجائے ان فلسطینیوں کو معاہدے میں شامل کیا جائے جو غزہ کی پٹی کی سرحد عبورکرکے دوسری طرف پہنچنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔
عبرانی اخبار’ہارٹز’ کے مطابق وزیر دفاع نفتالی بینیٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس قیدیوں کے تبادلے کے لیے بارگیننگ کے لیے بہت سے پتے موجود ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی سرحد سے آئے روز اسرائیلی فوج فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد قید میں ڈال دیتی ہے۔
عموما غزہ کی پٹی سے فلسطینی نوجوان روزگار کے حصول کے لیے چاقو یا دیگر ہلکے ہتھیا لے کر سرحد پار جاتے ہیں تاکہ اگر وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں پہنچ کر کوئی کام کاج کریں اور پکڑے جانے کی صورت میں انہیں جنگجو قرار دے کر معاہدے کے تحت غزہ میں واپس کردیاجائے۔