آج کے دور میں شاید ہی ایسا کوئی گھر نہیں ہوگا جس میں بچوں یا بڑوں کے لیے دوائی نہ ہو۔مگر دوائی کے حوالے سے ڈاکٹر بہت زیادہ احتیاط برتنے کی تاکید کرتے ہیں۔ شہریوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ دوائی کو بند رکھیں۔
فلسطین آن لائن کی رپورٹ کے مطابق فارماسسٹ عماد مسلم کا کہنا ہے کہ دواؤں کو عام طور پر محفوظ رکھنے کا طریقہ کار ایک طرح سے دوسرے میں مختلف ہوتا ہے۔ ہردوائی کی ایک مدت ہوتی ہے۔ لیکوڈ دوائی کی معیاد زیادہ نہیں ہوتی جب کہ گولیاں اور کیپسول یا ٹھوس ادویات کی طبعی معیاد زیادہ ہوتی ہے۔
مسلم کا کہنا ہے کہ دوائی کوکھولنے کے بعد اس کے اندر موجود پرچی پر بھی دوائیوں کی معیاد درج ہوتی ہے۔ بعض دوائیاں تین سے چھ ماہ تک رکھی جاسکتی ہیں۔ بعض ایک ہفتے اور بعض کی معیاد دو ہفتے ہوتی ہے۔ دوائیوں کی معیاد برقرار رکھنے یا انہیں غیر موثر ہونے سے بچانے کے لیے ٹھنڈی اور خشک جگہ پررکھنا چاہیے۔ بہتر ہے کہ فریج میں رکھا جائے۔
مرہم اور کریم جیسی اشیاء کی بھی مخصوص معیاد ہوتی ہے اور یہ زیادہ سے زیادہ تین ماہ تک رکھی جا سکتی ہیں۔ طبی ماہر کا کہنا ہے کہ دوائیوں کو زیادہ سے زیادہ 25 درجے سینٹی گریڈ پر رکھیں۔ بعض دوئیاں بالخصوص بوتل میں بند دوائی یا کور میں موجود دوائی کو کھولنے سے اس کے طبی اثرات زائل ہونے کا اندیشہ ہوسکتا ہے۔