اسرائیل اور اردن کے درمیان طے پایا گیس معاہدہ گذشتہ بدھ کے روز نافذ العمل ہوگیا۔ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان 2016ء میں طے پایا تھا۔
کل اتوار کے روز اردنی پارلیمنٹ میں اسرائیل کے ساتھ گیس معاہدے پربحث کی گئی اور کئی ارکان کی طرف سے اسے تباہ کن اور عمان کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
پارلیمنٹ کی طرف سے اس معاہدے کی توثیق تا حال نہیں کی گئی تاہم وزیر اعظم الرزاز نے اس معاہدے کو کابینہ سے منظورکرالیا۔
گذشتہ روز اس معاہدے کی بازگشت اردنی پارلیمنٹ میں بھی سنی گئی۔ کئی ارکان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسے اردن کے لیے خطرناک قرار دیا اور زور دیا کہ عمان اسرائیل کے بجائے کسی دوسرے پڑوسی ملک سےگیس کا معاہدہ کرے۔
ستمبر 2016 میں دستخط کیے جانے والے گیس معاہدے میں اردن کو جنوری 2020 تک 15 سال کی مدت میں 45 ارب مکعب میٹر گیس مہیا کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔
اس وقت اردن کی قومی بجلی کمپنی نے جو اعلان کیا اس کے مطابق اس معاہدے سے بین الاقوامی منڈیوں سے اس کی خریداری کے مقابلے میں اسرائیلی گیس کی خریداری کے ذریعے سالانہ 300 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔