فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق سال 2019ء کے دوران اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے 35 فی صد مریضوں کو ‘بیت حانون’ گذرگاہ سے بیرون غزہ علاج کی سہولت سے محروم رکھا۔
فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کی طرف سے جمعہ کے روز جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی مریضوں بالخصوص غزہ کی پٹی کے مریضوں پر اسرائیلی ریاست کی طرف سے عاید کردہ ناروا پابندیوں سے مریضوں کی صحت پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے اسرائیلی ریاست کی طرف سے غزہ کے ہزاروں مریضوں مریضوں کو علاج کی سہولت سے محروم رکھا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس نومبر تک اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے 7 ہزار 794 مریضوں کو علاج سے محروم رکھا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019ء کے دوران اسرائیلی ریاست کی طرف سے غزہ کی پٹی سے 22 ہزار 144 مریضوں نے بیرون غزہ علاج کے لیے اسرائیلی حکام سے اجازت کے لیے درخواست دی۔ ان میں سے سات ہزار سات سو انچاس فلسطینی مریضوں کو غزہ سے باہر علاج کے لیے جانے سے روکا گیا۔ یہ تعداد 35 اعشاریہ ایک فی صد سے زیادہ ہے۔