چهارشنبه 30/آوریل/2025

لبنان میں فلسطینی پناہ گزین فاقہ کشی کا شکار،غربت نے زندگی اجیرن کردی

ہفتہ 28-دسمبر-2019

لبنان میں جاری معاشی بحران کے نتیجے میں ملک میں آباد فلسطینی پناہ گزین انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ لبنان میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کو سنگین نوعیت کی معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور وہ فاقوں کا شکار ہیں۔ بیماروں کو طبی سہولیات اور علاج کی سہولت میسر نہیں اور غربت کی وجہ سے پناہ گزینوں کو کئی کئی روز تک فاقوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایک مقامی ویب سائٹ’المدن’ میں شائع احمد الحاج علی کے مضمون میں لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کو درپیش معاشی مشکلات کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں غربت کا تناسب 65 فی صد پہنچ چکا ہے اور لوگ فاقوں کا شکار ہیں۔ غربت اور معاشی نا ہمواری کی وجہ سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ہرآنے والا دن مزید مشکل اور دشوار تر ہوتا جا رہا ہے اور فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو درپیش معاشی مشکلات کی وجہ سے سماجی کارکنوں کو غذائی تحفظ کی مہمات چلانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔لبنان اور دوسرے ملکوں میں موجود فلسطینیوں نے’پناہ گزین کیمپوں میں بھوک قبول نہیں’ کے عنوان سے مہمات چلائی گئی ہیں۔

لبنانی پناہ گزین کیمپوں میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نےرواں سال کسی قسم کی تاسیسی تقریب منعقد نہیں کی اور اس کے بدلے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے مالی امداد فراہم کی گئی۔ تحریک فتح کی طرف سے بھی فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی مشکلات دور کرنے کے لیے امدادی سامان اور ریلیف فراہم کیا گیا ہے مگراس کے باوجود فلسطینی پناہ گزینوں کی معاشی اور مالی مشکلات کم نہیں کی جاسکیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ رابطہ کمیٹی کے چیئرمین یحیٰی سریس کا کہنا ہے کہ حالیہ ایام میں انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں میں 12 سو خوراک کے پیکٹ تقسیم کیے جب کہ 85 فی صد غربت کی وجہ سے صابرا وشاتیلا کیمپ میں 4 ہزار پیکٹ یومیہ تقسیم کرنے کی ضرورت ہے۔

مختصر لنک:

کاپی