سال 2019ء اپنے اختتام کے آخری مراحل میں ہے اور 2020ء کی آمد آمد ہے۔ جانے والا سال اور آنے والا برس مسجد اقصیٰ کو درپیش خطرات اور چیلنجز اپنے عروج پر ہیں۔
سال 2019ء میں مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں اور مسجد کی زمانی اور مکانی تقسیم کی سازشوں میں اضافہ ہوا۔ یہودی آباد کاروں کی مسجد اقصیٰ پر دھاووں کی تعداد کے ساتھ دھاوا بولنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔ یہودی شرپسند اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی سازش کی آڑ میں مسجد کی بے حرمتی کرتے رہے۔
القدس اسلامی اوقاف کے ڈائریکٹرجنرل الشیخ عزام الخطیب نے ایک بیان میں بتایا کہ سال رواں کے دوران 27 ہزار یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاوے، تلمودی تعلیمات کی روشنی میں مذہبی رسومات کی ادائی، مسجد اقصٰی کے تاریخی اسلامی اسٹیٹس اور تشخص کو مسخ کرنا اور انتہا پسند یہودیوں کو وہاں پر عبادت کیا اجازت دینا جیسے سنگین جرائم کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان نے صراحت کے ساتھ کہا تھا کہ وہ مسجد اقصٰی کے تاریخی اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اسرائیلی وزیر کے اس بیان پر بالعموم پورے عالم اسلام بالخصوص فلسطینی عوام میں شدید رد عمل سامنے آیا۔
مسجد اقصیٰ کے اسٹیٹس کی تبدیلی
سال 2019ء کے دوران یہودی آباد کاروں کی طرف سے تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی اور دھاووں کی آڑ میں مقدس مقام کے تاریخی اور اسلامی اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کی گھنائونی کوشش کی گئی۔
سنہ 2003ء کے بعد یہودی آباد کاروں نے جمعہ اور ہفتہ کے ایام کے علاوہ بقیہ پورے ہفتے میں مراکشی دروازے سے مسجد اقصیٰ میں دھاووں کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دروازے کی چابیوں پر اسرائیل نے سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضہ کیا اور اس کے بعد یہودیوں کو اس دروازے سے عبادت کے لیے داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی۔
مسجد اقصیٰ پردھاووں کو دن کے دواوقات میں تقسیم کیا گیا۔ یہودی آباد کار صبح کے اوقات اور دن ظہر کی نماز کے بعد مسجد اقصیٰ پردھاوے بولتے ہیں۔ ان کی قیادت یہودی ربی، انتہا پسند ارکان پارلیمنٹ اور وزراء بھی کرتے ہیں۔
عیدالاضحیٰ پردھاوے
سنہ 2019ء میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر اسرائیلی ریاست کی طرف سے یہودی آباد کاروں کو مقدس مقام پر دھاوں کی اجازت دی گئی تو یہودیوں کا ایک طوفان بدتمیزی امڈ آیا۔
الشیخ الخطیب کا کہنا ہے کہ مسجد اقصٰی پردھاوے اسرائیل کی مذہبی اشتعال انگیزی ہے اور ہرصورت میں بند ہونا چاہیے۔ اس طرح کے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے ساتھ پورے عالم اسلام کے خلاف کھلی اشتعال انگیزی ہیں۔
یہودیوں کے مذہبی تہوار مسجد اقصیٰ پردھاووں کے اہم مواقع ہیں۔
فلسطینی وزارت اوقاف کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018ء کے دوران 29 ہزار 800 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔ 2017ء میں 25 ہزار 360، 2016ء میں 14 ہزار 806، 2015ء میں 11 ہزار 589، 2014ء میں 11878، 2013ء میں 9075 اور 2012ء میں 6 ہزار 230 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔
الشیخ الخطیب کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ پردھاوے اسرائیلی ریاست کی سرکاری پالیسی ہے۔ یہودی آباد کاروں کو پولیس اور فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں دھاووں کی اجازت دی جاتی ہے۔