شنبه 16/نوامبر/2024

فلسطینی دو شیزہ پراسرائیلی زندان میں وحشیانہ سلوک

جمعرات 26-دسمبر-2019

اسرائیلی عقوبت خانے میں قید ایک فلسطینی دو شیزہ میس ابو غوش کے والد کا کہنا ہے کہ صہیونی جلادوں نے اس کی بیٹی پر ایسا وحشیانہ تشدد کیا کہ وہ بیٹی کو دیکھ کر اسے پہچان بھی نہیں سکا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں قائم قلندیا پناہ گزین کیمپ کے رہائشی فلسطینی ابو حسین نے بتایا کہ قابض فوج نے اس کی بیٹی اور بیوی کو کئی روز قبل مسکوبیہ حراستی مرکز میں طلب کیا جس کے بعد اس کی بیوی کو رہا کردیا گیا مگربیٹی کو حراست میں لینے کے بعد اس ٹارچر سیل میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

کئی روز تک جاری رہنے والے تشدد کے دوران بیٹی سے کسی قریبی عزیز کو ملنے نہیں دیا گیا۔ کئی دن بعد جب وہ مسکوبیہ عقوبت خانے میں بیٹی سے ملنے گئے تو وہ بیٹی کو پہچان تک نہیں سکے۔

ابو حسین کا کہنا ہے کہ میری بیٹی کو صہیونی جلادوں نے سفاکیت کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا۔ جب اسے میرے سامنے لایا گیا تو میں اسے پہچان نہیں سکا۔ تشدد برداشت کرنے کے باوجود میس ابو غوش کے حوصلے بلند تھے۔ وہ مجھے دیکھ کر مسکرائی تو میں اس کے مسکرانے سے اسے پہچان پایا۔

ابوحسین کا کہنا تھا کہ صہیونی جلادوں نے میس کو کئی روز تک سخت سردی میں مسلسل بیدار کیے رکھا اور اسے چند منٹ کے لیے بھی سونے نہیں دیا۔ جب میں نے بیٹی کی یہ ناگفتہ بہ حالت دیکھی تو مجھے دکھ ہوا اور میں اس سوچ میں پڑ گیا کہ میری بیٹی کے ساتھ کیسا برتائو کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری بیٹی کے وکیل کو بھی اس سے کئی روز تک ملنے نہیں دیا گیا۔

خیال رہے کہ میس ابو غوش کا ایک بھائی سنہ 2016ء میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہوچکا تھا۔ ابو غوش بیرزیت یونیورسٹی کی طالبہ ہیں اور انہیں اسرائیلی فوج نے اگست 2019ء کو حراست میں لیا اور کئی ہفتوں تک مسکوبیہ حراستی مرکز میں قید رکھا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی