اسرائیلی حکومت نے فلسطینی اسیران کے معاشی حقوق پرایک نیا ڈاکہ ڈالا ہے جس کے نتیجے میں 8 فلسطینی اسیران کے اہل خانہ کو فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ملنے والے الائونسز سے محروم کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ نے بدھ کے روز ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیلی شناختی کارڈ کے حامل 8 فلسطینیوں کوملنے والی رقم فلسطینی اتھارٹی کو دی یانے والی رقوم نکال دی گئی ہے۔
عبرانی ویب سائٹ’0404′ کے مطابق ان فلسطینی اسیران کے اہل خانہ کو فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ماہان بنیادوں پر رقوم فراہم کی جاتی تھی جس کی مالیت کئی ہزار ڈالر میں تھی۔ اس حساب سے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی رقم روک لی گئی ہے۔ ان میں سے پانچ فلسطینی اسیران کو عمر قید کی سزا کا سامنا ہے اور وہ فوجی مقدمات کے تحت سزا یافتہ ہیں۔
اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا اطلاق فلسطینی اتھارٹی سے ماہانہ بنیادوں پر رقوم وصول کرنے والے اسیران پرہوگا۔
عبرانی میڈیا نے ان فلسطینی اسیران کی شناخت گرین لائن کے اندر رہنے والے ولید الدقہ، الجلیل شہر کے ابراہیم اور یاسین بکری، ام الفحم کے محمد سعید جبارین، حیفا کے سمیر سرساوی اور الطیبہ شہر سے تعلق رکھنے والے مجاھد ذوفان کے نام سے کی ہے۔