امریکا کی طرف فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ماتحت غرب اردن میں قائم کردہ ملیشیا کی مالی امداد بحال کرنے کے اعلان پر کڑی تنقید کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ امریکا غرب اردن میں عباس ملیشیا کے ہاتھوں شہری آزادیوں کی پامالیوں کو نظرانداز کرکے عباس ملیشیا کے اسرائیل سے نام تعاون کے بدلے میں امداد فراہم کررہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ عباس ملیشیا کھلے عام مقبوضہ مغربی کنارے میں بنیادی شہری حقوق اور آزایوں کو پامال کررہی ہے۔ فلسطینی مجاھدین کے تعاقب جیسے سنگین جرم میں اسرائیلی فوج کی مدد کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عباس ملیشیا کی مالی امداد بحال کرنے کا امریکی اعلان فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد سیکیورٹی اداروں کی انسانی حقوق کی پامالیوں کے لیے مزید حوصلہ افزائی اور ‘صدی کی ڈیل کی امریکی سازش کو آگے بڑھانے کی سازشوں کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غرب اردن میں فلسطینی عوام کی مشکلات کی ایک بڑی وجہ عباس ملیشیا کا وجود ہے جس نے اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر فلسطینی عوام کا جینا دوبھر کررکھا ہے۔ ایک طرف فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور وزیراعظم محمد اشتیہ غزہ کے محصورین کے لیے بین الاقوامی فیلڈ اسپتال کے خلاف ہیں اور دوسری طرف وہ امریکا سے شہریوں کی آزادیاں کچلنے کے لیے امداد حاصل کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی کانگرس نے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی ادارے کے لیے 15 کروڑ ڈالر کی امداد جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔