فلسطین کے سرکردہ عیسائی پادری اور رومن آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ بشپ عطا اللہ حنا نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے انہیں اسرائیلی فوج نے زہر دے کر جان سے مارنے کی کوشش کی تھی مگر ان کی زندگی بچ گئی اور اسرائیل کی خطرناک سازش ناکام ہوگئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بشپ عطاء اللہ حنا کو گذشتہ ہفتے اچانک صحت خراب ہونے پر اردن کے دارالحکومت عمان کے ایک اسپتال منقتل کیا گیا تھا۔ وہ اب روبہ صحت ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے انہیں زہر دے کر ہلاک کرنے کی ناکام کوشش کی تھی مگر وہ محفوظ رہےہیں۔
اردن کے دارالحکومت عمان میں ایک اسپتال میں ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے عطا اللہ حنا نے کہا کہ اسرائیلی دشمن نے مجھے قاتلانہ حملے میں ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔ دشمن چاہتا کہ میں ہلاک ہوجائوں یا پوری زندگی کے لیے مریض بن جائوں۔ اس نے مجھے زہر دے کر مارنے کی کوشش کی۔ میرے اعصابی نظام پر اس زہر نے گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک فلسطینی تحقیقاتی ٹیم میرے جسم میں داخل ہونے والی زہر کے اثرات کی تحقیقات کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ میرے ساتھ پیش آنے والے حادثے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس حادثے میں اسرائیل ملوث ہے، وہ مجھے قتل کرنے میں ناکام رہا ہے اور اب وہ ایذا دینا چاہتا ہے۔
اسرائیل کی ایک مقامی تنظٰیم نے گذشتہ ہفتےالقدس میں بعض مقامات پرایک اسپرے کا چھڑکائو کیا تھا۔ عطا اللہ حنا کے گھر پربھی اس سپرے کا چھڑکائو کیا گیا جس کے بعد ان کی حالت خراب ہوگئی تھی اور انہیں علاج کے لیے اردن لے جایا گیا تھا۔