یورپی ہائی کمیشن نے اچانک اعلان کیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں تعمیرو ترقی کے شعبوں کے لیے دی جانے والی امداد کو ‘دہشت گردی اور اسرائیل کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت’ ملنے کی شرط پر ہی دی جائے گی۔ یہ ایک ایسا اعلان اور اقدام ہے جو اس سے قبل یورپی یونین کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس طرح کی کوئی ضمانت طلب کی گئی ہے۔
امریکی ترقیاتی ادارے”USAID” فلسطین میں کام کرنے والا واحد فلسطینی ادارہ ہے فنڈنگ کے لیے اس طرح کی شرط عاید کرتا رہا ہے۔
یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ نئی دستاویز سے قبل اس طرح کی کوئی شرط نہیں تھی۔ اب جو شرط سامنے آئی ہے اسے فلسطینی این جی اوز نے یکسر مسترد کردیا ہے۔ فلسطینی این جی اوز نے یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ شرط کو امریکا اور اسرائیل کے دبائو کا شاخسانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یورپی یونین بھی امریکا اوراسرائیل کے بیانیے پرعمل درآمد کررہی ہے۔
بیس دسمبر 2019ء کو فلسطین کی 135 این جی اوز نے ایک اجلاس میں متفقہ طور پر یورپی یونین کی طرف سےعاید کردہ شرط کو مسترد، امریکا اور اسرائیل کے بیانیے کی حمایت اور فلسطین میں ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔ ان تنظیموں نے یورپی یونین سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ فلسطین میں فنڈنگ کے حوالے سے شرائط واپس لیں۔
فلسطینی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ یورپی ہائی کمیشن کی طرف سے فلسطین میں امدادی کاموں کے لیے ‘مشروط فنڈنگ’ کی شق شامل کرنا فلسطین میں تعمیراتی منصوبوں اور امدادی پروجیکٹ کے لیے امداد کو سیاست کی نظر کرنے کی مذموم کوشش ہے۔
فلسطینی سول سوسائٹی طویل عرصے تک صہیونی ریاست کے دبائو کا شکار ہے۔ صہیونی ریاست کو اس کے حق خود ارادیت سے محروم کرنے اور ان کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ ان جرائم کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست بیرون ملک سے ملنے والے آنے والی امداد پرقبضے کی کوشش کررہا ہے۔ اسرائیل کی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے اصولوں کی خلاف وریاں ہیں۔
شرمناک تفصیلات
یورپی یونین کی نئے دستاویز میں یہ تو واضح نہیں کہ فنڈنگ کن شخصیات یا تنظیموں کے خلاف ہے تاہم یورپی یونین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کی شرائط دوسرے ممالک میں پیش کی گئی تھیں۔
اس نئی دستاویز میں فلسطینی تنظیموں کی ایک فہرست جاری کی گئی ہے جس میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’۔ اسلامی جہاد، عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین، جمہوری محاذ برائے آزادی فلسطین، تمام فلسطینی تنظیموں کے عسکری بازو، شام اور لبنان میں موجود تحریک فتح کے معاون گروپ دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔
فلسطینی این جی اوز کی ایکشن کمیٹی نے 21 دسمبر کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں واضح کیاگیا ہے کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق ڈالروں اور یورو کے عوض کسی کو فروخت نہیں کرے گی۔ اگر کوئی ملک یا ادارہ فلسطینیوں کی مالی امداد فلسطینی قوم کے حقوق کی قیمت پر ادا کرنا چاہتا ہے تو ہم یہ کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کیا کوئی ملک کسی مظلوم قوم کو مزاحمت، جدو جہد آزادی سے محروم کرکے اس کی قربانیوں کی توہین کرسکتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ حق وانصاف اور فلسطینی قوم کی آزادی کے لیے جاری جدو جہد کو تسلیم کریں۔