ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں منعقدہ منی اسلامی کانفرنس کے اختتام پر ملائیشیا کےوزیراعظم مہاتیرمحمد نے کہا ہے کہ عرب ممالک کی طرف سے خلیجی ریاست قطر کے معاشی، سیاسی اور سفارتی محاصرے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم عالم اسلام کے درمیان تعلیم، ٹیکنالوجی، صنعت اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے کر اسلام کی عظمت رفتہ اور اسلامی تہذیب وتمدن کی بحالی کےلیے کوششیں کررہے ہیں۔
کانفرنس کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قطر نے بعض پڑوسی ممالک کی طرف سے مسلط کردہ محاصرے کو ناکام بنا کر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی طرح قطر کا بھی محاصرہ کیا گیا مگر دوحا نے اس محاصرے کو ناکام بنا کر شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ محاصرہ صرف قطر اور ایران پر مسلط کرنے تک محدود نہیں بلکہ کئی دوسرے ممالک بھی اسی طرح کی انتقامی کارروائیوں کا سامنا کررہے ہیں۔
مہاتیر محمد نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ مسلم دنیا کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے بہتر حکمت عملی وضع کریں اور مسلمانوں کے معیار زندگی کو بہتربنانےکی کوشش کریں۔
یہ اسلامی کانفرنس ملائیشیا، انڈونیشیا، پاکستان، ترکی اور قطر کی طرف سے تشکیل دی گئی تھی مگر ملائیشیا کے وزیراعظم نے سعودی عرب، ایران اور دوسرے مسلمان ممالک کو بھی اس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
94 سالہ مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ کوالالمپور کانفرنس عالمی یا علاقائی ادارے کا متبادل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ناقدین کی تنقید کو مسترد کرتے ہیں جو اس کانفرنس کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہےہیں۔
قبل ازیں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کوالالمپور کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت پرافسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اورانڈونیشیا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے غیرقانونی اور ناجائز دبائو کی وجہ سے کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کو دھمکی دی کہ اگر اس نے ملائیشیا میں کانفرنس میں شرکت کی تو وہ پاکستان کو دی گئی رقم واپس لے لے گا اور ملک میں موجود پاکستانی ملازم پیشہ تارکین وطن کو نکال کر ان کی جگہ بنگلہ دیش کے لوگوں کو رکھے گا۔