ترکی نے باور کرایا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ حماس قومی دھارے میں رہتے ہوئے فلسطینی کی آزادی کی جدو جہد کررہی ہے۔ ترکی حماس کی حمایت جاری رکھے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ترکی کو تل ابیب کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دینے کی باتیں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ تُرکی اسرائیلی ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے یہ دعویٰ اور الزام بے بنیاد ہےجس میں کہا گیا ہے کہ ایردوآن رجیم تل ابیب پرحملوں کی منصوبہ بندی کرنےوالوں کو اپنے ہاں پناہ دے رہا ہے۔ حماس اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور ترکی اس کے ارکان اور رہ نمائوں کو اپنی سرزمین میں پناہ دے رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ترکی اسرائیل کے الزامات کو سختی سے رد کرتا ہے اور یہ واضح کررہا ہے کہ ترکی کو اسرائیل یا کسی دوسرے ملک کے خلاف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کی اکثریت حماس کو دہشت گرد نہیں سمجھتی۔ یہ حقیقت ہے کہ حماس نے سنہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات میں غیرمعمولی کامیابی حاصل کی۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں حماس کو فنڈز فراہم کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔