اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ محصور اور مجبور فلسطینی قوم نے بے سروس سامانی کے عالم اسلحہ اور میزائل تیار کیے، فیصلہ سازی کی صلاحیت حاصل کی اور دشمن کے خلاف ہرمحاذ پر کامیابی حاصل کی ہے۔
ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپورمیں منعقدہ اسلامی سربراہ کانفرنس سے خطاب میں خالد مشعل نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوام نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم جھکیں نی بکیں گے، نہ ہتھیار ڈالیں گے اور نہ ہی دشمن کی بلیک میلنگ کو قبول کریں گے۔ صہیونی دشمن غزہ میں فلسطینی قوم کو جھکنے اور گٹھنے ٹیکنے پرمجبور نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم بالخصوص غزہ کی پٹی کے عوام نے ناکہ بندی اور بے سرو سامانی کے باوجود میزائل تیار کیے۔ سیاسی فیصلہ سازی کا فن سیکھا اور اسرائیلی دشمن کے جبرو تشدد اور اقتصادی بلیک میلنگ کا شکار نہیں ہوئے۔
اسرائیل نے غزہ کے عوام کو اقتصادی اور معاشی دبائو کے ذریعے دبانے اور جھکانے کی ہرممکن کوشش کی۔ مگر ہم فلسطینی قوم کو آفرین پیش کرتےہیں جس نے دشمن کی بلیک میلنگ کی ہرسازش کو بری طرح ناکام بنایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے خالد مشعل کی تقریرکی کوریج کی جس میں انہوں نے کہا کہ قابض دشمن فلسطینی قوم کو ترقی سے محروم کر رہا ہے۔ فلسطینیوں کا پورا نظام زندگی مفلوج کردیا گیا۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی، غرب اردن، القدس اور پورے فلسطین کے ایک ایک باشندے کو آزادی اور عزت و وقار کے ساتھ زندگی جینے کاحق ہے۔ فلسطینی قوم اپنی عزت وقار آزادی اور بنیادی حقوق کے لیے پورے عزم اور استقامت کے ساتھ ظلم کا مقابلہ کررہے ہیں۔
حماس رہ نما نے قابض صہیونی دشمن کے خلاف فلسطینی خواتین کی مزاحمت اور مردوں کے شانہ بہ شانہ لڑںے کے عزم کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی دشمن کی طرف سے اسرائیلی دشمن نے فلسطین میں تعلیمی نظام کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر اس کے باوجود فلسطین میں خواندگی کی شرح سو فی صد اور ناخواندگی کی صفر ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی فلسطینی قوم کا زیور ہی نہیں بلکہ ہتھیار بھی ہے۔ دشمن فلسطینی قوم کو ان پڑھ رکھ کر انہیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا چاہتا ہے۔ غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ معاشی محاصرے کا مقصد بھی فلسطینیوں کو تعلیم جیسے بنیادی حق سے محروم رکھنا ہے۔
انہوں نے عالم اسلام سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی قوم کی تمام شعبوں میں مدد کریں تاکہ وہ قابج دشمن کے خلاف مزاحمت جاری رکھ سکیں، تاکہ وہ آزادی اور اپنے عالمی سطح پر مسلط کردہ حقوق کے حصول کی جدو جہد کو آگے بڑھا سکیں اور آزادی کی منزل سے ہم کنار ہوسکیں۔
خیال رہے کہ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی زیرصدارت کوالالمپور میں منعقدہ منی اسلامی کانفرنس میں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن، قطر کے امیر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی، ایران کے صدر حسن روحانی۔ حماس کا وفد اور دیگر اسلامی اور عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے رہ نمائوں نے شرکت کی۔