اسرائیلی فوج کے ایک سینیرعہدیدارنے اعتراف کیا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی اور جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی طرف سے کھودی گئی سرنگوں سے نمٹنے کا طریقہ کار موثر ثابت نہیں ہوا ہے۔ اسرائیلی فوجی جنرل کا کہنا ہے کہ غزہ اورجنوبی لبنان میں زیرزمین سرنگوں کا خطرہ سو فی صد موجود ہے۔
اسرائیلی اخبار’یسرائیل ھیوم’ کے مطابق فوجی جنرل میکی اڈلچائن نے ہرٹزیلیا میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کی سرنگوں کی پالیسی اور اس کے خطرات پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت میں بھی فلسطینی اور لبنانی مزاحمت کاروں کی طرف سے زیرزمین لڑائی اور سرنگوں کا خطرہ موجود رہے گا۔
صہیونی جنرل کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج میں ایسی کوئی یونٹ یا انٹیلی جنس ادارہ نہیں جو مزاحمت کاروں کی سرنگوں کی نشاندہی کرسکے۔ اگرہمیں ان سرنگوں کے خطرے کا حقیقی معنوں میں تدارک کرنا ہے تو ہمیں سرنگوں کے بارے میں جلد اور درست معلومات ملنی چاہئیں اور کم سے کم وقت میں بغیر کسی جانی نقصان کے ہمیں ان سرنگوں کو ختم کرنا ہوگا۔
مسٹر اڈلچائن کما کہنا تھا کہ دشمن کی زیرزمین لڑائی کی پالیسی اور اس حوالے سے ہونے والی ہونے والی تبدیلیوں کا اندازہ کرنا چاہیے۔ ہمیں پتا ہونا چاہیے کہ دشمن کہاں کہاں سرنگوں کی تیاری میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اور لبنان میں سرنگوں کا خطرہ 100 فی صد موجود ہے اور ہمیں آئندہ بھی اس خطرے کا سامنا رہے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ سال کے آخر اور رواں سال کے آغاز میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی نصف درجن سرنگیں مسمار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان میں اسرئیلی سرحد کے قریب اب بھی سرنگوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔