اسرائیلی وزارت خارجہ نے گذشتہ روز جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت میں حالیہ ایام میں حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران اسرائیلیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس لیے اسرائیلی شہریوں کو بھارت بالخصوص شمالی ہندوستان کی ریاستوں میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے قومیت سے متعلق متنازع قانون کی منظوری اور مسلمانوں کو بھارتی شہریت سے محروم کیے جانے کے فیصلے کے بعد بھارت کی کئی ریاستوں میں شدید احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے تصادم کے دوران اسرائیلی شہریوں کے لیے بھی خطرات لاحق ہیں۔ آسام ریاست میں قومیت کے متنازع بھارتی قانون کی منظوری کے بعد انٹرنیٹ منقطع کردیا گیا اور فضائی سروس بھی متاثر ہوئی ہے۔
بھارت میں موجود اسرائیلی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ غیرضروری سفر سے گریز کریں بالخصوص شمال مشرقی ریاستوں مانی پور، میگالا، میزو رام، ناگا لینڈ، ارنوچل پردیش، آسام اور دوسری ریاستوں میں حالات کافی خراب ہیں اور اسرائیلیوں کی سلامتی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت میں موجود اسرائیلی شہری کسی ناخوش گوار واقعے یا مشکل کی صورت میں سفارت خانے سے رابطہ کریں۔
خیال رہے کہ ریاست آسام میں مظاہروں کے دوران 22 سالی ایک اسرائیلی خاتون سیاح اور ایک جرمن خاتون پھنس گئی تھیں تاہم ان کے سفارت خانوں کی مداخلت سے انہیں بہ حفاظت مظاہروں کےعلاقوں سے نکالا گیا۔