شنبه 03/می/2025

مسجد اقصیٰ پر ایک بار پھر ‘اسٹیٹس کو’ مسلط کرنے کی صہیونی کوشش

اتوار 8-دسمبر-2019

مسلمانوں کے قبلہ اول کی غاصب اور ناپاک صہیونیوں کے ہاتھوں بے حرمتی کی منظم اور مکروہ مہم بدستور جاری ہے۔ اس مہم کو صہیونی ریاست کی سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہودی انتہا پسند گروپ بالخصوص’ہیکل سلیمانی کی پرچارج تنظیموں کے اتحاد’ کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پردھاووں کے ساتھ اسرائیلی ریاست حرم قدسی اور مسجد اقصیٰ پراپنا اسٹیٹس کو مسلط کرنے اور قبلہ اول کے حوالے سے تاریخی معاہدوں اور بنیادی اصولوں کو پامال کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

مسجد اقصیٰ میں گھس بیٹھنا، عبادت اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کرنا، اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کرنا اور مسجد اقصیٰ کے باب رحمت کے جنوبی حصے پر قبضہ کرنا، مسجد کی بنیادوں تلے کھدائیاں کرکے انہیں کھوکھلا کرنا اور مقدس مقام پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں کے دوران فوج اور پولیس کی طرف سے شرپسندوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنا جیسے تمام مکروہ حربوں کا مقصد مسجد اقصیٰ کے اسٹیٹس کو کو تبدیل کرنا ہے۔

حالیہ ہفتوں کے دوران ایک نیا رحجان دیکھا گیا ہے۔ وہ یہ کہ یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ میں گھسنے کے بعد مسجد کی مشرقی دیوار کے قریب بیٹھ جاتی ہے جہاں پر یہودی مذہبی پیشوا اور ربی انہیں یہودی مذہبی تعلیمات کے لیکچر دیتے ہیں۔ یہاں پر بیٹھنا دراصل فلسطینیوں کو ان کے قبلہ اول میں عبادت سے روکنے اور مقدس مقام پر اجارہ داری اور تسلط قائم کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

مسجد اقصیٰ کی منظم بے حرمتی روز مرہ کا معمول بن چکی ہے اور یہودی آباد کار اعلانیہ مسجد میں گھس کر توراتی تعلیمات کے مطابق دعائیہ تقریبات  منعقدہ کرتے ہیں۔ بہت سے یہودی موبائل فون پرموجود اپنی مذہبی دعائیں اور دیگر تعلیمات یاد کرتے ہیں۔

یوں یہودی آباد کاروں اور صہیونی حکومت نے مسجد اقصٰی کے اسٹیٹس کو کو تبدیل کرنے کا ایکا کررکھا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ان سازشوں میں مکمل تعاون کرتے ہیں۔

القدس کے محکمہ اوقاف کے ڈپٹی ڈائریکٹر ناجح بکیرات کا کہنا ہے کہ مسجد اقصٰی میں اسرائیل کی کسی بھی قسم کی سرگرمی سرخ لکیر عبور کرنے کے مترادف ہے۔ ایک قابض ریاست ہونے کی وجہ سے اسرائیل کی مسجد اقصیٰ میں مداخلت کی کوئی ادنیٰ درجے کی ذمہ داری بھی نہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ناجح بکیرات نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی ریاست اور یہودی آباد کاروں کی یلغار کو تین الگ الگ موضوعات میں دیکھا جاسکتا ہے۔

اس کا  کا پہلا محور یہ ہے کہ مسجد اقصیٰ صرف اور صرف مسلمانوں کی ملکیت ہے اور حال ہی میں الاسیسکو کی طرف سے ایک قرار داد میں صہیونی ریاست کے منہ پر ایک نیا طمانچہ مارا گیا اور مسجد اقصیٰ پر یہودیوں اور صہیونیوں کی اجارہ داری کو آسمانی مذہبی تعلیمات کے منافی قرار دیا گیا۔

دوسرا محور عرب اور مسلمان ہونے کا پہلو ہے۔ مسجد اقصٰی میں موجود تعلیمی ادارے، درس گاہ، دفاتر کو بند کرنا اور یہودی آباد کاروں کو دھاووں کی اجازت دینا، مسجد کی بنیادوں کے نیچے کھدائیاں کرنا شہر کے انسانی منظر نامے کو تبدیل کرنے اور مسجد اقصیٰ کو خاص طور پر نقصان پہنچا کر عرب اور عالم اسلام کے جذبات کو مشتعل کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

القدس کے حوالے سے تیسرا پہلو یہ ہے کہ اسرائیل پوری دنیا کے سامنے یہ باور کرانے کی کوشش کررہا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس پر صرف اسرائیل کا حق اور اس کی اجارہ داری ہے۔ اس گھمنڈ کو ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست ملک کے اندر یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ پر دھاووں پر اکسا رہی ہے۔

بیت المقدس کے امور پرنظر رکھنے والے سینیر فلسطینی تجزیہ نگار جمال عمرو کا کہنا ہے کہ 28 یہودی تنظیمیں مسجد اقصیٰ پر قبضے کے لیے اعلانیہ سرگرم ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی