جمعه 15/نوامبر/2024

تیونسی طالب علم نے سائنسدانوں کی 100 سال پرانی مشکل حل کردی

جمعہ 6-دسمبر-2019

کہتے ہیں کہ مسلمان آج کے دور میں سائنس کے میدان میں پیچھے ہیں مگر عرب ملک تیونس کے ایک کم عمرطالب علم نے ایک سو سال سے سائنسدانوں کے لیے پریشانی کا باعث بنا ایک مسئلہ حل کرکے انہیں ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

ماہرین ایک سو سال سے یہ راز جاننے کی کوشش کررہے تھے کہ آیا گیس کے بلبلے تنگ پائپوں سے گذرنے کے بجائے ان میں کیوں پھنس جاتےہیں۔ ایک طالب علم وسیم الذادی نے سائنسدانوں کی یہ مشکل حل کردی۔

رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے لوزان فیڈرل اسکول آف اپلائیڈ آرٹس میں زیر تعلیم تیونس کے ایک طالب علم نے سائنس کا ایک اہم سربرستہ راز پالیا۔

تیونسی میڈیا کے مطابق طالب علم وسیم الذوادی نے دریافت کیا کہ گیس کے بلبلوں تنگ پائپوں میں کیوں کر پھنس جاتےہیں۔

طالب علم نے بلبلوں کے گرد مائع کی ایک بہت ہی پتلی پٹی کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ یہ پٹی گیس کے بلبلوں کو پائپوں سے نکلنے سے روکتی ہے۔ اس نے دریافت کیا کہ بلبلے پھنستے نہیں ہیں بلکہ بہت آہستہ سے حرکت کرتے ہیں۔

ماہرین طبیعیات نے تقریبا ایک صدی قبل اس واقعے کا مشاہدہ کیا ، لیکن وہ اس کی کوئی وضاحت سامنے نہیں لاسکے ، کیوں کہ نظریہ کا خیال تھا کہ بلبلوں کو کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا چاہیئے جب تک کہ مائع حرکت میں نہ آجائے۔

الذوادی کی تحقیق جو حال ہی میں شائع ہوئی ہے میں پہلی بار پچھلے نظریات کی جانچ کے لیے ایک تجرباتی ثبوت پیش کیا گیا ہے۔

معاملے کا پتہ لگانے کے طریقہ کار میں روشنی کو کسی تنگ ٹیوب کے اندر ہوا کے بلبلے میں داخل کرنا اور روشنی کی عکاسی کی شدت کا تجزیہ کرنا شامل تھا۔

الذوادی نے یہ بھی دریافت کیا کہ اگر بلبلے پر گرمی کا اثر ہوتا ہے توگرمی کو ختم کرنے کے بعد اسے اصل شکل میں واپس لایا جاسکتا ہے۔

پیمائش سے پتہ چلتا ہے کہ بلبلے واقعت حرکت کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ حرکت اتنا آہستہ ہوتی ہے کہ انسان آنکھ اس کا مشاہدہ نہیں کرسکتی۔

مختصر لنک:

کاپی