قابض صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی شہریوں کو بیت المقدس سے بے دخل کرنے کی مجرمانہ پالیسی اور نسل پرستی کے مکروہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 11 ماہ میں اسرائیلی ریاست نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے 165 مکانات مسمار کیے جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی مکان کی چھت سے محروم ہوگئے۔
اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ’بتسلیم’ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کےدوران اسرائیلی حکام کی طرف سے فلسطینیوں کے گھروں کو غیرقانونی قرار دے کر ان کی مسماری کا سلسلہ جاری رہا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے ترجمان کریم جبران نے بتایا کہ بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے جرم میں پیش پیش رہی ہے۔ اکتوبر 2019ء تک فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا سلسلہ عروج پر رہا اور اس دوران قابض صہیونی حکام نے فلسطینیوں کے 165 گھر مسمار کیے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے ساتھ ساتھ ریاستی جبر کا ایک نیا سلسلہ بھی دیکھا گیا۔ رواں سال کے دوران بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو اپنے مکانات مسمار کرنے پرمجبور کیا گیا۔ رواں سال کے دوران 40 فلسطینی اپنے ہاتھوں سے اپنے گھروں کو مسمار کرنے پر مجبور ہوئے۔
خیال رہے کہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا سلسلہ نیا نہیں تاہم حالیہ برسوں کے دوران اس میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری بھی فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی ریاست کی نسل پرستی کا ایک مظہر ہے۔ گھروں کی مسماری کے ذریعے فلسطینیوں کو اپنے گھر بار، املاک اور زمینیں چھوڑنے پرمجبور کیا جا رہا ہے۔