فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کےوسطی شہر رام اللہ میں 38 دن سے بہ طور احتجاج دھرنا دینے والے سابق فلسطینی اسیران کے کیمپ پر عباس ملیشیا نے حملہ کرکے احتجاجی کیمپ اکھاڑ پھینکا اور مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔
دوسری طرف اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے پرامن مظاہرین پر عباس ملیشیا نے وحشیانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کے مطابق سابق اسیران نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ماہانہ الائونسز روکے جانے کے خلاف بہ طور احتجاج 38 دن سے مسلسل دھرنا دے رکھا تھا۔ عباس ملیشیا نے دھرنا دینے والے سابق اسیران پرحملہ کردیا جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔
عباس ملیشیا نے مظاہرین کے خیمے اکھاڑ پھینکے اور ان پر وحشیانہ لاٹھی چارج کیا اور آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
اس موقع پر عباس ملیشیا نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے ایھاب السدہ، محمد عدیلی، محمد الجعبری اور متعدد دیگر فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے معاشی انتقام کے شکار 30 سابق فلسطینی اسیران نے ماہانہ الائونسز نہ دیے جانے کے خلاف بہ طور احتجاج 38 دن سے رام اللہ اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر کے باہر دھرنا دے رکھا تھا۔
ان میں سے بعض مظاہرین نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔
دوسری جانب حماس نے سابق اسیران کو تشدد کا نشانہ بنانے اور انہیں احتجاج سے روکنے کے خلاف کیے گئے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ حماس نے سابق اسیران کے خلاف مجرمانہ طرز عمل ختم کرنے اور تمام سابق اسیران کو ان کے معاوضے ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ حماس کا کہنا تھا کہ وہ سابق اسیران کے تمام آئینی اور جائز مطالبات میں ان کے ساتھ ہے۔