پنج شنبه 08/می/2025

اسرائیل اور چین کے درمیان فروغ پذیر تعلقات اور نئے افق!

اتوار 24-نومبر-2019

صہیونی ریاست (اسرائیل) کے امریکی کیمپ میں ہونے کی وجہ سے چین اور اسرائیل کے درمیان ماضی میں پرکشش نہیں رہے ہیں مگر اب دونوں ملک ایک دوسرے کی ضرورت کومحسوس کرتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب آنے لگے ہیں۔

حالیہ برسوں کے دوران تل بیب اور بیجنگ کے دوران تعلقات میں کافی بہتری آئی ہے۔ اسرائیل اپنی دفاعی، اقتصادی اور معاشی ضروریات کے پیش نظر چین سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔ اسرائیلی ریاست چین کے وسیع سیاسی اور اقتصادی نیٹ ورک سے استفادے کے لیے کوشاں ہے۔ بڑے اقتصادی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات صہیونی ریاست کی مجبوری ہے۔ دوسری طرف چین اسرائیل کی ٹیکنالوجی اور دفاعی و فوجی آلات کو اپنے لیے ضروری قرار دیتا ہے۔

اس میں شبہ نہیں کہ اسرائیل اور امریکا کے درمیان گہرے تزویراتی تعلقات ہیں۔ امریکا کے لیے اسرائیل کو چین کے قریب آنے پر تشویش ہوسکتی ہے۔دوسری طرف چین کے عرب ممالک کے ساتھ بڑھتے تعلقات کے دوران امریکا چین اور اسرائیل کے درمیان قربت کو بھی اپنے لیے مفید خیال کرتا ہے۔ چین کی طرف سے قضیہ فلسطین کی حمایت پر مبنی موقف اسرائیل اور امریکا کو بیجنگ سے دور رکھا ہے۔

چین اور امریکا کےدرمیان تعلقات کے اتارو چڑھائو کے جلو میں اسرائیلی ریاست مخمصے کا شکار ہے۔ امریکا کی کوشش ہے کہ اسرائیل چین کے قریب جانے سے گریز کرے۔ عرب ممالک میں چین کے ساتھ بڑھتے تعلقات کے ساتھ ساتھ اسرائیل بھی چین کے قریب ہو رہا ہے۔ صہیونی ریاست عرب ممالک کی وجہ سے چین کے قریب آنے کو اپنی مجبوری خیال کرتا ہے۔

چین اور اسرائیل کے درمیان فروغ پذیر تعلقات کے حوالے سے الزیتونہ مرکز کی طرف سے ایک تفصیل رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ

علاقائی سطح پر چین اور اسرائیل سائنس تحقیقات اور ٹیکنالوجی کی ایجادات میں ایک دوسرے کے معاون ہوسکتے ہیں۔ توانائی، ماحولیات، ٹیکنالوجی، زراعت اور سرمایہ کاری کے میدانوں میں ایک دوسرے کے معاون ہوسکتے ہیں۔

چین اسرائیل کواپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے حوالے سے بھی دیکھ رہا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں چین کے لیے اسرائیل کی غیرمعمولی اہمیت ہے۔

چین اپنے اقتصادی راہ داری منصوبے ‘سلک روڈ’ کے لیے بھی اسرائیل کی طرف دیکھ رہاہے جو مشرق وسطیٰ ، افریقا اور خطے کے دوسرے ممالک تک راہ داری فراہم کرسکتا ہے۔

تاہم اسرائیل اور چین کے درمیان ایک بات پریشانی کی باعث ہے۔ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے چین فلسطینیوں کی آزادی کا پرزور حامی ہے جب کہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے بارے میں چینی موقف زیادہ قابل قبول نہیں ہے۔

سنہ 1992ء سے 2018ء کے دوران سعودی عرب اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی نے چین اور اسرائیل کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع فراہم کیا۔ ایک سال کے دوران چینی قیادت کے 13 غیرملکی دوروں میں 4 چین کے لیے کیے گئے۔ دونوں ممالک نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون دیکھا گیا۔

دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شعبے میں بھی تعلقات فروغ پذیر رہے ہیں اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ دو طرفہ اقتصادی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی