چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے حماس کارابطہ

جمعرات 21-نومبر-2019

اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نے کہا ہے کہ اسرائیل کےساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے رابطے کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ کی طرف سے فلسطین میں یہودی آباد کاری کو قانونی قرار دینا ناقابل قبول ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق استنبول میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ امریکا فلسطین پر صہیونیوں کا غیرقانونی قبضہ اور تسلط مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

الاقصیٰ ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں العاروری نے کہا کہ لگتا ہے کہ صہیونی حکومت کو غزہ کی پٹی میں قید اپنےفوجیوں کی رہائی میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کو فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی شرائط کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست اپنے مغوی فوجیوں کے معاملے میں نسل پرستی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے فلسطین میں یہودی کالونیوں کے بارے میں جاری کردہ بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا کا فلسطین کے بارے میں ‘صدی کی ڈیل’ کا منصوبہ ناکام ہوگیا جس کےبعد امریکا فلسطین میں یہودی آباد کاری کی حمایت میں کھل کرسامنے آیا ہے۔

العاروری کا کہنا ہے کہ فلسطین پر غاصب صہیونی ریاست کے غیرقانونی قبضے میں امریکا بھی صہیونیوں کا ساتھی ہے۔ امریکا نے فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے تمام بین الاقوامی معاہدے اور قراردادیں دیوار پردے ماری ہیں اور صہیونی ریاست کی اندھی حمایت کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ امریکا فلسطینی قوم کے حقوق کی دانستہ طور پر نفی کررہا ہے۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے حماس اور اسلامی جہاد آپس میں متحد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پرحالیہ ایام میں اسرائیلی فوج کی جارحیت میں دشمن کو منہ کی کھانا پڑی ہے۔ فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو کچلنے کی آڑ میں غزہ کی پٹی میں بے گناہ اور معصوم فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کے جرائم کے خلاف حماس اور اسلامی جہاد مل کرکام کریں گی اور مزاحمت کا سفر آزادی کے حصول اور اسرائیلی ریاست کے مکمل زوال تک جاری رہے گا۔

فلسطین میں انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے العاروری نے کہا کہ حماس نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی طرف سے انتخابی عمل میں حصہ لینے سے متعلق بیان کا مثبت جواب دیا ہے۔ حماس نے فلسطین میں تمام نوعیت کے انتخابات میں حصہ لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی