فلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضہ صہیونی ریاست کا دل پسند مشغلہ ہے اور آئے روز فلسطینیوں کی املاک اور ان کی اراضی کو مختلف حیلوں بہانوں سے غصب کرلیا جاتا ہے۔
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں جگہ جگہ تعمیر کی گئی نام نہاد دیوارفاصل بھی فلسطینی اراضی غصب کرنے کا ایک حربہ ہے۔
اس دیوار کےعقب میں آنے والے مقامات اور ان کی اراضی پرقبضہ صہیونی ریاست اور اس کے فوجی حکام کا معمول بن چکا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے مشرق میں واقع فقوعہ اور جلبون میں صہیونی حکام کی طرف سے دیوار فاصل کی دوسری طرف واقع 80 دونم اراضی پرقبضے کا فیصلہ کیا اور اس کے نوٹس اس کے مالکان کو بھیجے گئے۔ فلسطینی پندرہ سال سے دیوار فاصل کی وجہ سے اس علاقے میں نہیں جا سکے تھے۔
وہ اسرائیلی فوج کے اراضی پرقبضے کے نوٹسز دیکھ کرششدر رہ گئے۔ ایک مقامی سماجی کارکن احمد ابو فرحہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ ان کی اراضی پر اسرائیلی فوج نے غاصبانہ قبضہ کیا۔
ابو فرحہ کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے ان کی اراضی پر2003ء میں دیوار فاصل تعمیر کی اور اس کے بعد انہیں اپنی اراضی میں جانے، اس کی دیکھ بحال کرنے اور اس میں کاشت کاری کا موقع نہیں دیا گیا۔
ابو فرحہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی اراضی کومختلف حیلوں بہانوں اور دیوار فاصل کی آڑ میں غصب کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس طرح کے ان گنت دوسرے واقعات بھی سامنے آچکے ہیں۔
جنین کے یعبد قصبے کی دیہی کونسل کے چیئرمین سائد الکیلانی کا کہنا ہے کہ قابض صہیونی فوج نے دیوار فاصل کے عقب میں آنے والی فلسطینی اراضی پرقبضے کے فیصلے سے وہ حیران و پریشان رہ گئے۔ حال ہی میں قابض فوج نے یعبد قصبے میں دیوار فاصل کی دوسری طرف فلسطینیوں کی 400 دونم اراضی پرقبضہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اراضی پر قبضے کا اصل مقصد فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کی توسیع اور ان کے غاصبانہ قبضے کو مزید وسعت دینا ہے۔
سیکیورٹی کی آڑ میں زمینوں پر قبضے
فلسطینی اراضی پرقبضے کے لیے اسرائیلی ریاست سیکیورٹی کو بنیادی وجہ کے طور پربیان کرتی ہے۔ حال ہی میں صہیونی فوج نے بیت المقدس کے نواحی علاقے عناتا میں فلسطینیوں کی 190 دونم اراضی نام نہاد سیکیورٹی وجوہات کی بنا پرغصب کی گئی۔ جب کہ غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم میں جعبہ کے مقام پر دو ہزار دونم اراضی غصب کی گئی۔
مقامی قانون دان اور وکیل محمد الحاج نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی اراضی پر قبضے کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ اس اراضی کا بیشتر حصہ دیوار فاصل کےعقب میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضے کو سند جواز فراہم کرنے کے لیے صہیونی کنیسٹ کا سہارا لیا جاتا ہے۔ فلسطینی اراضی پرقبضے کی سازشیں غرب اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کی سازشوں کا حصہ ہیں۔
فلسطین میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے بارے میں ڈیٹا جمع کرنے والے سماجی کارکن قاسم عواد کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران قابض صہیونی فوج نے فلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضے کے لیے 17 نوٹس جاری کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر نوٹس غرب اردن کے سیکٹر ‘سی’ میں آنے والی اراضی پرقبضے کے لیے دیے گئے۔