فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال قابض صہیونی ریاست کے ہاتھوں بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق مرکز برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا کہ صہیونی حکام کی طرف سے رواں سال اب فلسطینیوں کے 140 گھر غیرقانونی قرار دے کر مسمار کیے گئے۔
اسرائیل میں انسانی حقوق کی تنظیم’بتسلیم’ کے مطابق رواں سال کے دوران 140 مکانات مسمار کیے گئے۔ ان مکانات کی مسماری کی بنیادی وجہ فلسطینیوں کے گھروں کی تعمیر کو غیرقانونی قرار دینا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ 15 برسوں کے دوران اتنے عرصے میں اتنے زیادہ مکانات مسمار نہیں کیے گئے جتنے رواں سال مسمار کیے گئے ہیں۔ سنہ 2004ء سے 2018ء تک القدس میں اوسطا 54 فلسطینیوں کو مسمار کیا گیا۔
خیال رہےکہ مقبوضہ بیت المقدس میں 1967ء کے بعد سے جہاں ایک طرف فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کےواقعات میں اضافہ ہوا وہیں القدس میں غیرقانونی طورپر دو لاکھ یہودی آباد کاروں کو القدس میں آباد کیا گیا۔