قابض صہیونی ریاست نہتے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کےاندھا دھند استعمال میں دنیا کے تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی پامالی کو اپنا پسندیدہ مشغلہ سمجھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قابض صہیونی فوج نے منگل کی صبح سے جمعرات 14 نومبر کی صبح تک جس بے رحمی کے ساتھ وحشیانہ بمباری کی اس کی نظیر نہیں ملتی۔ اس وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 35 فلسطینی شہید اورایک سو سے زاید زخمی ہوگئے۔
صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کے گھروں میں کہرام برپا ہے۔ ہرآنکھ اشک بار ہے۔ قابض فوج نے طاقت کا اندھا دھند استعمال کرکے بے گناہ لوگوں کو شہید کیا گیا۔ وحشیانہ قتل عام کے دیگر واقعات میں جنوبی غزہ میں الزیتون کالونی میں قابض فوج نےایک موٹرسائیکل پر بمباری کی جس کے نتیجے میں شہری اور اس کے دو بچے شامل ہیں۔
اس خوف ناک واقعے کو قریب لگے کیمروں نے محفوظ کیا۔ خاتون اپنے شوہر اور شہید بچوں کی نعشوں سے لپٹ کر آہ وبکا کررہی ہے۔ اس کہ چیخ پکار تھی کہ صہیونی دشمن نے اس کے شوہر اور بچوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس سے جدا کردیا۔
دو بچے اور ان کے والد کی شہادت
فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دو بچوں اور ان کے والد کو جس بے رحمی کے ساتھ شہید کیا گیا وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں شامل ہے۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ قابض فوج نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے موٹرسائیکل سواروں پر میزائل داغا۔ موٹرسائیکل پر 54 سالہ رافت عیاد اور اس کا جواں سال بیٹا 24 سالہ اسلام اور 7 سالہ امیر بھی سوار تھے۔ یہ واقعہ زیتون کالونی میں پیش آیا۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ تینوں باپ بیٹا بے گناہ، نہتے اور عام شہری تھے۔ انہیں گھر واپسی کے موقع پر نشانہ بنایا گیا۔
تین سگے بھائیوں کی شہادت
اس المناک واقعے سے پون گھنٹا قبل غزہ کی پٹی کے شمال مشرق میں التفاح کالونی میں قابض فوج نے بمباری کرکے ایک ہی خاندان کے تین بھائیوں کوشہید کردیا۔ تینوں حقیقی بھائی عبدالعال خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ان تین سگے بھائیوں کو بدھ کے روز صبح سوا نوبجے شہریوں کے گھروں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایمن فتحی عبدالعال کے تین بھائی شہید ہوگئے۔
ان تینوں شہداء کی شناخت 17 سالہ ابراہیم، 16 سالہ اسماعیل اور 23 سالہ احمد کے ناموں سے کی گئی ہے۔
غزہ کی پٹی میں صہیونی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں بڑی تعداد میں شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
ہر طرف غم واندہ اور الم کی داستانیں بکھری پڑی ہیں۔ کوئی بیوہ اپنے شہید شوہر کےلاشے سے لپٹی روتی ہے۔
کوئی بہن اپنے شہید بھائی کی لاش پر نوحہ کناں ہے۔ والدین اپنے جواں سال بچوں کے کھوہ جانے اور بے دردی کے ساتھ شہید کیے جانے پر غم سے نڈھال ہیں۔ الغرض ہرچھوٹا بڑا، مرد عورت تین روزہ اسرائیلی جارحیت سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔