منگل 12 نومبرکو علی الصباح قابض صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی میں ایک بارپھر جارحیت اور بزدلی کا مظاہرہ کرتے کرتے ہوئے سینیر فلسطینی کمانڈر بہاء ابو عطاء کو جنگی طیاروں سے بم برسا کر اس کی اہلیہ سمیت شہید کردیا۔
بہاء ابو عطا اسلامی جہاد کے مشرقی غزہ کے علاقے کے کمانڈر تھے۔ انہیں مشرقی غزہ میں ان کی رہائش گاہ پر’ٹارگٹ کلنگ’ کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔ اس بزدلانہ کارروائی میں ان کی اہلیہ بھی شہید ہوگئیں جب کہ متعدد دیگر فلسطینی شہری زخمی ہوئے ہیں۔
ابو عطاء کی زندگی کا ایک بڑا حصہ جہاد اور تحریک آزادی فلسطن میں بسر ہوا۔ انہوں نے صہیونی ریاست کے خلاف جہاد اور دشمن کو سبق سکھانے میں بسر ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دشمن کی آنکھوں مسلسل کھٹکتے رہے تا آنکہ انہیں شہید کردیا گیا۔
ابو العطا اسلامی جہاد کے عسکری ونگ سرایا القدس کے مرکزی قائدین میں شامل تھے۔ اسرائیلی میڈیا میں انہیں’ٹائم بم’ کے طور پرمشہورتھے۔
منگل کی صبح کو ان کی شہادت کی خبر جہاں صہیونی غاصبوں کے لیے خوشی کا پیغام لائی وہیں اس خبر نے فلسطینی قوم، آزادی پسند قوتوں اور عالم اسلام کے لیے ایک بری خبر تھی۔ اس حملے میں کمانڈر عطاء کی اہلیہ بھی ان کے ساتھ شہید ہوگئیں۔ ان دونوں کے جسم خاکی کے اجزاء پڑوس میں ایک اسکول تک جا پہنچے۔ اس مجرمانہ واردات میں ان کے چار بجے زخمی ہوئے ہیں۔
انہیں الشجاعیہ کالونی میں شہید کیا گیا۔ یہ کالونی مشرقی غزہ میں گنجان آباد کالونی سمجھی جاتی ہے جہاں مکانات ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
ابو عطاء 25 نومبر 1977ء کو الشجاعیہ کالونی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے مقامی اسکولوں میں میٹرک تک تعلیم حاصل کی اور یونیورسٹی میں سوشل سائنس کی ڈگری حاصل کی۔
شہید ابو عطا شادی شدہ اور پانچ بچوں کے باپ تھے۔ ان کے بچوں میں 19 سالہ سلیم، 18 سالہ محمد، 15 سالہ اسماعیل، 14 سالہ فاطمہ اور 10 سالہ لیان شامل ہیں
انہوں نے سنہ 1990ء میں اسلامی جہاد سے وابستگی اختیار کی اور جماعت کے تنظیمی عہدوں میں بہ تدریج ترقی کرتے ہوئے آگے بڑھتے گئے۔ یہاں تک کہ سرایا القدس کے شمالی غزہ کے کمانڈر مقرر ہوئے۔
قابض صہیونی دشمن نے انہیں تین بار قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنایا۔ سنہ 2014ء میں ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہے۔
عسکری کونسل کی رکنیت
اسلامی جہاد کے عسکری ونگ سرایا القدس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں شہید کمانڈر ابو عطاء کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جہاد کے رہ نما ابو عطاء نے شعور کی زندگی میں قدم رکھنے کے بعد صہیونی دشمن کے خلاف جدو جہد میں بسر کی۔ سرایا القدس ان کی شہادت کو رائے گاں نہیں جانے دے گی۔ اور دشمن سے اس کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔
ہماری تلوار دشمن کی گرندوں پرمسلط رہے گی
شہید ابو عطاء کی نماز جنازہ کےموقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلامی جہاد کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن خالد البطش نے کہا کہ ہم دشمن کو ایسا نہ بھولنے والا سبق سکھائیں گے کہ وہ دوبارہ غزہ کی پٹی میں قاتلانہ حملوں کی جارحیت سے قبل ایک ہزار بار سوچے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کے خلاف ہماری جنگ کھلی ہے اور زمان ومکان کی قید سے آزاد ہوکر یہ جنگ لڑیں گے۔ دشمن کو جنگ اور جارحیت کے اصول تبدیل نہیں کرنے دیں گے۔
البطش نے کہا کہ ہماری تلواریں ہمیشہ صہیونی غاصبوں کے سروں پر لٹکتی رہیں گی۔ یہ جنگ سرایا القدس تنہا نہیں لڑے گی بلکہ اس جنگ میں عزالدین القسام ابو علی مصطفیٰ بریگیڈ، شہدا الاقصیٰ بریگیڈ، الناصرصلاح الدین بریگیڈ، الانصار بریگیڈ، قومی مزاحمتی فورس، المجاھدین اور تمام شراء اور پوری قوم ایک صف میں کھڑے ہیں۔
ابلاغی اشتعال انگیزی
فلسطینی مجاھد کمانڈر کی شہادت بلا شبہ ایک بزدلانہ کارروائی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دوسری طرف صہیونی ذرائع ابلاغ میں حسب معمول ابو عطاء کے خلاف مکروہ مہم چلائی جا رہی ہے۔ صہیونی میڈیا کی اشتعال انگیزی کا ہدف نہ صرف فلسطین کی عسکری قیادت ہے بلکہ سیاسی قیادت کو بھی سوچے سمجھے منصوبے کے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گذشتہ ہفتے اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 11 نے ایک ٹی وی رپورٹ نشر کی تھی جس میں ابو عطاء کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ابو عطاء کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ پہلی بار ذاتی طور پر جنوری 2019ء میں منظر عام پرآئے تھے۔ وہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی بستیوں پر راکٹ اورمیزائل حملوں میں ملوث ہیں۔
ابو عطاء نے غزہ میں دو سال سے جاری ہفتہ وار حق واپسی مظاہروں سے خطاب میں صہیونی دشمن کے خلاف بھرپور جہاد میں حصہ لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
سرایا القدس کی طرف سے ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں صہیونی دشمن کو سخت انتباہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے ابوعطاء کی شہادت سے فلسطینی قوم کی مزاحمت اور جہاد کا سفر نہیں رکے گا بلکہ جہاد کا یہ سفر پوری قوت اور جرات کے ساتھ جاری رہے گا۔
ایک سینیر اسرائیلی عہدیدار نے ابو العطاء کی قاتلانہ حملے میں شہادت کے بعد کہا تھا کہ غزہ کے میزائل داغنے والے کا ذمہ دار اپنے انجام سے نہیں بچ سکے گا۔
اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ نے ایک اشتعال انگیز رپورٹ میں ابو عطاءکو اسرائیلی ریاست کے لیے ایک خطرناک شخصیت قرار دیا تھا۔ گویا ان کی شہادت سے قبل ہی انہوں نے اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کردیا تھا اور باقاعدہ طورپر کمانڈر ابو العطاء کو شہید کیے جانے کا ماحول بنایا جا رہا تھا۔