فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت اور وسطی گورنری رام اللہ کے درمیان اسرائیل نے ویسے تو کئی کالونیاں بنا رکھی ہیں مگران میں’بیت آریہ’ نامی بستی کسی خوفناک اژدھے کی طرح بیش قیمت فلسطینی اراضی کوغصب کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ بدقسمتی سے فلسطینیوں کی اراضی پرقبضے پرفلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اراضی غصب کرنے پرخاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
اراضی کا مسلسل سرقہ
تکالیف، دکھ اور ناکام تمنائوں کے جذبات سے لبریز دیر بلوط ایک مقامی کاشت کارسلیم العبداللہ نے کہا کہ ‘بیت آریہ’ میں آئے روز کھدائیوں اور توسیع کا کام جاری رہتا ہے۔ یہ کالونی سلفیت اور رام اللہ کے درمیان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام نہ صرف فلسطینی اراضی پرقبضہ کررہے ہیں بلکہ مویشیوں کی چراگاہوں پر بھی قبضہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
العبداللہ نے بتایا کہ صہیونی حکام اور آباد کاروں نے اللبن اور دیر بلوط میں زیتون کے سیکڑوں درخت کاٹ ڈالے ہیں۔
دیر بلوط کی میونسپل کونسل کے اعدادو شمار کے مطابق حال ہی میں صہیونی حکام نے دیر بلوط کے قریب’ بیت آریہ’ یہودی کالونی میں مزید توسیع کے لیے200 دونم اراضی غصب کرلی۔
دیر بلوط کونسل کے چیئرمین کمال موسیٰ نے کہا کہ ‘بیت آریہ’ اسی طرح فلسطینی اراضی کو اژدھے کی طرح نگل رہی ہے جس طرغ ‘ایلی زھاو، ‘لیشم’ اور مغربی سمت میں بنائی گئی’بدوئل’ یہودی کالونیاں نگل رہی ہیں۔
فلسطینیوں پر تعمیراتی قدغنیں
شمالی غرب اردن میں یہودی توسیع پسندی کے امور کے تجزیہ نگار غسان دغلس نے بتایا کہ ‘بیت آریہ’ اور تین دیگر یہودی کالونیاں دیر بلوط اور اللبن میں فلسطینیوں کے لیے وبال جان بنی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو’سیکٹر سی’ میں کسی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہیں اور یہ پابندی نام نہاد اوسلو معاہدے کے موقع پر لگائی گئی تھی۔
خوفناک اعداد و شمار
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں مجموعی طورپر قائم کردہ یہودی کالونیوں کی تعداد 503 تک جا پہنچی ہے۔ ان میں سے ایک ملین سے زاید یہودی بسائے گئے ہیں۔ ان میں سے 474 کالونیاں مقبوضہ مغربی کنارے اور 29 مقبوضہ بیت المقدس میں بنائی گئی ہیں۔
شمالی وادی اردن میں 11 یہودی کالونیاں ہیں جن میں سے 9 یہودی آبادکاروں نے اپنے طور پرغیرآئینی طورپر تعمیر کی ہیں۔
وادی اردن کے 38 فی صد رقبے کو یہودی کالونیوں کے تسلط میں دیا گیا ہے۔ شمالی، وسطی اور جنوبی وادی اردن میں 26 یہودی کالونیاں ہیں جو اس علاقے کے 40 فی صد رقبے کو گھیرے ہوئے ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں اور کالونیوں کی تعمیرو وتوسیع چوتھے جنیوا معاہدے کے آرٹیکل 49، مجریہ 1949ء اور عالمی فوج داری عدالت کے میثاق مجریہ 1998ء کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ عالمی عدالت انصاف نے مقبوضہ علاقوں میں یہودی کالونیوں کی تعمیر اور طاقت کے ذریعے فلسطینی اراضی قبضے میں لینے کو جنگی جرم سے تعبیر کیا ہے۔