چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل منظم منصوبے کے تحت آزاد فلسطینی ریاست کے تصور کوتباہ کررہا ہے

جمعہ 8-نومبر-2019

اسرائیلی ریاست نے مقبوضہ فلسطینی علاقے غرب اردن میں یہودی کالونیوں کی توسیع کے لیے مزید دوہزار سے زاید مکانات کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ صہیونی ریاست کے اس منصوبے پر ترکی اور دوسرے مسلمان ممالک کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

تُرکی نے فلسطین میں یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لیے دو ہزار مکانات کی تعمیر کا منصوبہ مسترد کردیا ہے۔

انقرہ کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کے لیے 2،342 نئے رہائشی یونٹوں کی تعمیر کا اعلان مستردکرتے ہوئے عالمی قوانین کے منافی قرار دیا۔

تُرکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ "ہم اسرائیل کے اس غیر قانونی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ اقدام فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کو کھلم کھلا نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔

انقرہ نے عالمی برادری پر ایک بار پھر فلسطینی علاقوں پر قبضے اور  فلسطینی عوام کے ساتھ ہونے والی  ناانصافی کے ازالے کے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی آباد کاروں کے لیے 2 ہزار 342 نئے گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

فلسطین میں اسرائیلی ریاست کی غیرقانونی آباد کاری کا سلسلہ نیا نہیں۔ صہیونی ریاست برس ہا برس سے فلسطین پر اپنا ناجائز تسلط مستحکم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر دنیا بھر سے یہودیوں کو وہاں پر لا کر بسا رہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی