اسرائیلی اخبار ‘اسرائیل ھیوم’ نے اتوار کے روز کہا کہ اقوام متحدہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ‘اونروا’ کو ختم کرنے کے لیے مسلسل دبائو کے بعد اس کے متبادل ادارے کی تلاش کے لیے کوشاں ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے دفتر نے غیر سرکاری تنظیموں سے کہا کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے کو فعال بنانے کے لئے متبادل ماڈل تجاویز پیش کریں۔
سنٹر فار مڈل ایسٹ پالیسی اسٹڈیز جو ایک غیر سرکاری تنظیم ہے اور ‘یو این آر ڈبلیو اے’ کے خلاف اپنے موقف کے لیے مشہور ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ‘اونروا’ مخالف تنظیم کے سربراہ ڈیوڈ بدین اور یہودی ربی ابراہیم کوبر سے لاس اینجلس میں رابطہ کیا۔
عبرانی اخبار کے مطابق گوٹیرس نے دونوں یہودی رہ نمائوں سے کہا ہے کہ ‘اونروا’ کا متبادل ماڈل پیش کریں۔
اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر میں ایک سینیر عہدیدار اور اسرائیل کے وفادار مندوب کے مابین کئی ایک ملاقاتیں ہوئیں۔ یہودی ربی ابراہیم کوبراور بدین کے علاوہ اجلاسوں میں ڈاکٹر احارون گروس نے بھی شرکت کی۔
اخبار نے بدین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ‘اونروا’ نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی اقدار کو قبول کرلیا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود اور ان کی دیکھ بحال کے لیے اقوما متحدہ نے سنہ 1948ء میں ایک ادارہ قائم کیا تھا جسے ‘اونرو’ کا نام دیا گیا۔ گذشتہ ایک سال کے دوران امریکا نے اس ادارے کودی جانے والی سالانہ مالی امداد بند کردی ہے۔ امریکا اس ادارے کا سب سے بڑا معاون رہا ہے۔ امریکی امداد روکے جانے سے فلسطینی پناہ گزینوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔