عبرانی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق صہیونی فضائیہ نے اپنے فوجی طیاروں کے فضائی روٹس تبدیل کرنے کے ساتھ لبنان میں ان کی پروازوں کے راستے، ان کی بلندی اور مسافت سب کو تبدیل کر دیا ہے مگر صہیونی فضائیہ جاسوس طیاروں کے آپریشن کو کم نہیں کرے گی۔ فضائی آپریشن اور جاسوسی کی سرگرمیوں کے لیے اسرائیل ڈرون طیاروں کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کر رہا ہے مگر حزب اللہ کی طرف سے درپیش خطرات کو سامنے رکھتے ہوئے جاسوسی کے مشن میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
عبرانی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق فضائی آپریشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے پیچھے حزب اللہ کا ہاتھ ہے۔ لبنانی مزاحمتی تنظیم نے حال ہی میں اسرائیل کے ایک انٹیلی جنس ڈرون طیارے کو طیارہ شکن میزائل سے نشانہ بنایا تھا تاہم اس واقعے میں طیارے کو تباہ نہیں کیا جاسکا۔ اس واقعے کے بعد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان اعصابی تنائو اور کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جمعرات کی شام جب حزب اللہ نے اسرائیل کے ایک ڈرون طیارے کو طیارہ شکن میزائل سے نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی تو صہیونی فضائیہ کو یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑا کہ حزب اللہ اسرائیلی جاسوس طیاروں کو طاقت ور میزائلوں سے نشانہ بنا سکتی ہے۔
درایں اثناء عبرانی ویب سائیٹ ‘واللا’ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے جاسوس طیارے کو میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش اسرائیل کے مد مقابل گیم چینج کی کوشش ہے۔ اس کے علاوہ حزب اللہ نے ملک میں جاری احتجاج سے توجہ ہٹانے کے لیے اسرائیل کے ڈرون طیارے کو نشانہ بنایا ہے۔
عبرانی ویب سائٹ کے مطابق حزب اللہ اسرائیلی طیاروں کو میزائلوں سے نشانہ بنانے کی غیر معمولی اور سنجیدہ صلاحیت رکھتی ہے۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 13 کے مطابق اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ حزب اللہ جاسوسی کے مقاصد کے لیے اسرائیلی ڈرون طیاروں کے تعاقب میں ہے اور وہ گھات لگا کراسرائیلی ڈرون طیاروں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ نے اسرائیل کے ڈرون طیارے کو نشانہ بنایا۔ تاہم ڈرون طیارے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون طیارے کو لبنان کی سرزمین کے اندر سے نشانہ بنایا گیا۔